دبئی میں چین کی پہلی اڑنے والی کار کی نمائشی پرواز
دبئی،14اکتوبر(ہ س)۔دبئی جہاں آئے روز عقل کو حیران کر دینے والے واقعات سائنسی ایجادات کی صورت میں دیکھنے کو ملتے ہیں اب دبئی کی انہی فضاوں میں چین کی بنائی ہوئی اڑنے والی کار نے بھی ایک نیا اضافہ کر دیا ہے۔اتوار کے روز متحدہ عرب امارات میں ایک بڑے ہ
دبئی میں چین کی پہلی اڑنے والی کار کی نمائشی پرواز


دبئی،14اکتوبر(ہ س)۔دبئی جہاں آئے روز عقل کو حیران کر دینے والے واقعات سائنسی ایجادات کی صورت میں دیکھنے کو ملتے ہیں اب دبئی کی انہی فضاوں میں چین کی بنائی ہوئی اڑنے والی کار نے بھی ایک نیا اضافہ کر دیا ہے۔اتوار کے روز متحدہ عرب امارات میں ایک بڑے ہجوم نے ڈرائیور کے ہاتھوں ایک اڑنے والی کار کا عملی تجربہ دیکھا۔ اسے چین کی طرف سے تازہ ترین مفید ایجاد کے پور پر سامنے لایا گیا ہے۔ یہ خلیج کے اس امیر تر ملک میں آئندہ دنوں ٹرانسپورٹیشن کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ یہ لوگوں کے مستقبل کے سفر کی ایک علامت تھی جس نے زمین پر ایک ہیلی کاپٹر کے سے انداز میں عمودی لینڈنگ کی۔معلوم ہوا ہے کہ چین کی اس کارساز کمپنی کو متحدہ عرب امارات کے گروپ علی اینڈ سینز کے علاوہ قطر کے المعنی گروپ و دیگر نے اب تک 600 گاڑیوں کا آرڈر دیا ہے۔ یقیناً یہ ابتدائی نوعیت کا آزمائشی آرڈر ہوگا۔چین کی تیار کردہ اڑنے والی کار کو ایک 'جوائسٹک' سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس میں اڑنے کا خودکار نظام موجود ہے۔ یہ 2 لاکھ 70 ہزار ڈالر کی قیمت کے ساتھ چین کی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔کارساز کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر اور نائب صدر مائیکل چاودو نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ اس گاڑی کی تیاری اس طرح کی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ریچ میں رہے اور اسے عام لوگ بھی اڑا سکیں۔متحدہ عرب امارات کے لوگ مختلف قسم کے جہازوں کی پروازوں کے شوقین ہیں۔ اس لیے یہ گاڑی بھی عرب امارات کی جدید ایجادات و ٹیکنالوجی سے محبت اور دولت کے اظہار کا ایک ذریعہ بن سکتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس کمپنی کو پچھلے ماہ اس وقت چین میں ایک دھچکے کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اس کا ایک طیارہ چین کے ایک ایئر شو کے دوران آگ کی لپیٹ میں آگیا تھا۔بیٹری کی جدید تر ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اب درجنوں فلائنگ ٹیکسی کمپنیز دنیا بھر میں سامنے آچکی ہیں۔ تاہم اس میدان میں انے والی ابتدائی کمپنیوں کو اربوں ڈالر کی خطیر رقوم تحقیق اور مینوفیکچرنگ پر خرچ کرنا پڑی ہے۔تاہم اتوار کے روز چین کی اس کمپنی نے اپنی اس نئی تیار کردہ اڑنے والی کار کی نمائشی پرواز کر دی ہے۔ لوگوں کی کافی توجہ اور دلچسپی اپنی طرف مبذول کی ہے۔چینی کمپنی نے ماہ ستمبر میں اس کار کی نمائشی اڑان کے لیے متحدہ عرب امارات کے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لی تھی۔ اپنے ٹیسٹ کے آزمائشی دور سے گزرنے کے بعد اسے عرب امارات کے مزید شعبوں کی اجازت ضروت ہوگی۔دبئی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے عہدیدار علی البلوشی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا اڑنے والی کاریں مستقبل میں سفر کا ایک انتہائی اہم ذریعہ بننے والی ہیں۔ علی البلوشی نے توقع ظاہر کی کہ کار ساز کمپنیاں جلد ہی ان گاڑیوں کو عام آدمی کے خریداری بجٹ کے اندر لے آئیں گی۔چین کی کارساز کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے سالانہ بنیادوں پر 10 ہزار گاڑیاں پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کر لی ہے اور 2027 تک مارکیٹ میں یہ گاڑیاں عام خریداروں کے لیے پیش کر دی جائیں گی۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande