نئی دہلی، 07 جنوری (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے مغربی بنگال میں 2010 کے بعد بنائے گئے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس بی آر گاوائی کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے پر 28 اور 29 جنوری کو حتمی سماعت کرنے کا حکم دیا۔اس سے قبل 9 دسمبر 2024 کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ریزرویشن کی بنیاد مذہب نہیں ہو سکتا۔ تب سینئر وکیل کپل سبل نے مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے یہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا ہے۔ سبل نے کہا تھا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے 2010 کے بعد بنائے گئے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرنے کے حکم سے ہزاروں طلباءکے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے نوجوان اور روزگار متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 5 اگست 2024 کو ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے متعلقہ فریقوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ عرضی مغربی بنگال حکومت نے دائر کی ہے۔ سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ او بی سی کی درجہ بندی کا کام ریاستی حکومت کا ہے نہ کہ کمیشن کا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم غیر آئینی ہے۔ ہائی کورٹ حکومت چلانا چاہتی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مغربی بنگال میں ریزرویشن سے متعلق تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ درحقیقت، 22 مئی 2024 کو کلکتہ ہائی کورٹ نے 2010 کے بعد بننے والی 37 برادریوں کے او بی سی سرٹیفکیٹ کو منسوخ کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس حکم کو مغربی بنگال حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan