کراٹے کے کھلاڑی عالمی سطح پر ملک کا وقار بڑھا رہے ہیں : شیہان پرمجیت سیوا سنگھ
کراٹے کے کھلاڑی عالمی سطح پر ملک کا وقار بڑھا رہے ہیں : شیہان پرمجیت سیوا سنگھ نئی دہلی، 2 جنوری (ہ س)۔ آج کے دور میں مارشل آرٹ اور کراٹے سکھانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سیلف ڈیفنس ہے۔ جسم کو صحت مند اور نظم و ضبط رکھنے کے لیے لو
شیہان پرمجیت سیوا سنگھ۔


کراٹے کے کھلاڑی عالمی سطح پر ملک کا وقار بڑھا رہے ہیں : شیہان پرمجیت سیوا سنگھ

نئی دہلی، 2 جنوری (ہ س)۔ آج کے دور میں مارشل آرٹ اور کراٹے سکھانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سیلف ڈیفنس ہے۔ جسم کو صحت مند اور نظم و ضبط رکھنے کے لیے لوگ اپنے دفاع کے ساتھ ساتھ کراٹے جیسے کھیل کی تربیت بھی لیتے ہیں۔ اس گیم کے ذریعے بہت سے عظیم کھلاڑی دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک شیہان پرمجیت سیوا سنگھ ہیں جو ورلڈ کراٹے فیڈریشن کے ریفری اور کئی بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ہیں۔ انہوں نے ’’ہندوستھان سماچار‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کراٹے کے کھیل کے بارے میں کھل کر بات کی، گفتگو کی جھلکیاں یہ ہیں۔

آپ گیم کے اصولوں سے باخبر اور اپ ٹو ڈیٹ کیسے رہتے ہیں؟

ورلڈ کراٹے فیڈریشن وقتاً فوقتاً قوانین کو اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہے۔ اس کے لیے سیمینار بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ جس میں انڈین کراٹے فیڈریشن کے عہدیدار شرکت کرتے ہیں اور قواعد میں تبدیلیوں یا اپ گریڈ کے بارے میں بتاتے ہیں۔

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کراٹے کی مقبولیت کے حوالے سے کھلاڑی اس میں تمغے لانے میں کامیاب ہیں؟

کراٹے ایک انفرادی مقابلہ ہے۔ ہندوستانی کھلاڑی ایشین گیمز اور ساوتھ ایشین گیمز میں میڈل لا رہے ہیں۔ ہمارے کھلاڑیوں نے ورلڈ یوتھ میں پرچم لہرایا ہے۔

کیا کراٹے کو ملک میں ترقی کے لیے حکومت سے کوئی مدد مل رہی ہے؟

حکومت کی طرف سے کافی امداد مل رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے کھیلوں کے لیے دیے گئے بجٹ اور پروگرام سے ہم بھرپور فائدہ نہیں اٹھا پارہے۔ چونکہ ہمارے پاس دو یا تین اور فیڈریشنز ہیں جس سے ہمیں براہ راست مدد نہیں مل پارہی ہے۔ اگر ہمیں انڈین اولمپک ایسوسی ایشن اور حکومت ہند کی طرف سے تسلیم کیا جائے تو اولمپک کھلاڑیوں کی طرح حکومت کی طرف سے 10 سال کی تیاری کا موقع ملتا ہے تو ہمارے پاس اچھے کھلاڑی ہیں، وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کے لیے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ کرکٹ یا دیگر کھیلوں کے برعکس کراٹے کے لیے تماشائیوں کی کمی ہے؟

کراٹے کے بارے میں لوگوں میں بیداری بہت بڑھ گئی ہے۔ جہاں تک سامعین کا تعلق ہے، ہاں، سامعین اس کے لیے اپنا وقت اور پیسہ خرچ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کراٹے ٹوکیو میں ایک ایونٹ تھا اور اس میں سب سے زیادہ لوگ کراٹے کو آن لائن دیکھ رہے تھے۔

کراٹے ابھی تک ٹی وی پر دوسرے کھیلوں کی طرح مقبولیت حاصل نہیں کرسکا، مسئلہ کیا ہے؟

جس طرح باکسنگ میں صرف ایک ہی رنگ ہوتا ہے اسی طرح کرکٹ بھی ایک میدان میں کھیلی جاتی ہے۔ لیکن کراٹے کا معاملہ ایسا نہیں ہے۔ کراٹے کو ایک ہی وقت میں بہت سے عمر گروپوں کے ذریعہ مختلف رنگوں میں ایک ساتھ کھیلا جاتا ہے۔ شائد یہ بھی سامعین کو تقسیم کرنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ حال ہی میں نیشنل کراٹے چیمپیئن شپ میں ہمیں چار رِنگ لگانے تھے، جس کی وجہ سے آنے والے والدین یا تماشائی تقسیم ہو گئے۔ ویسے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں کراٹے ایونٹ کو دوسرے کھیلوں کے مقابلے دور درشن پر زیادہ ناظرین حاصل ہوئے۔

کراٹے کے نام پر فرضی مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ ایسے میں کئی بار منتظمین اور تمغہ جیتنے والے کھلاڑی خود کو ٹھگا محسوس کرتے ہیں اور بعد میں کھیل چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

اگر ہمیں حکومت ہند اور انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کی طرف سے تسلیمیت مل جاتی ہے تو کوئی بھی اپنی خواہش کے مطابق کوئی مقابلہ منعقد نہیں کر سکے گا۔ جس طرح موسیقی میں گھرانے ہوتے ہیں، اسی طرح کراٹے میں بھی بہت سے گھرانے ہوتے ہیں، جنہیں اسٹائل کہتے ہیں، اسی طرح تمام گھرانوں کے اپنے اپنے پروگرام ہوتے ہیں، اگر بچوں کو ان تقریبات میں نہیں کھلایا جائے گا تو وہ براہ راست مرکزی سرکٹ میںاچھا نہیں کھیل پائیں گے۔ تاہم والدین کو بھی اپنے بچوں کو کسی بھی تقریب میں بھیجنے سے پہلے تحقیق کرلینا چاہیے کہ ایوینٹ کس درجے کا ہے۔

کراٹے کا کھیل اپنے کھلاڑیوں کا مستقبل کیسے محفوظ بناتا ہے؟

دراصل دوسرے بہت سے کھیلوں کی طرح، کراٹے میں بھی تمغہ جیتنے والوں کو سرکاری نوکری ملتی ہے۔ یہی نہیں کراٹے کے کھلاڑیوں کو کالجوں میں داخلے کے لیے اسپورٹس کوٹہ کے تحت فوائد بھی ملتے ہیں۔

آپ کراٹے میں میڈل جیتنے کی امیدوں کو ہندوستانی نقطہ نظر سے کیسے دیکھتے ہیں؟

کراٹے نوجوانوں کی دلچسپی کا کھیل ہے۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ دل لگا کر کیا گیا ہر کام کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس وقت اولمپکس میں کراٹے نہیں ہوتے لیکن ایشین گیمز میں کراٹے ہوتے ہیں۔ اگر کراٹے کو اولمپکس میں شامل کیا جائے تو ہمارے کھلاڑی اس کھیل میں بھی تمغے لاسکتے ہیں۔

قومی سطح پر کراٹے کی ترقی کے علاوہ آپ چھوٹے شہروں کے نوجوانوں میں اس کی پہنچ کو کیسے دیکھتے ہیں؟

کراٹے ملک بھر میں اپنی پہنچ بناچکا ہے، ریاست، ضلع یا شہر کے حوالے سے اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حال ہی میں جنوبی افریقہ میں کامن ویلتھ کراٹے چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔ وارانسی کے شیویش نے عالمی سطح کے مقابلے میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی جس میں بہت سے ممالک نے حصہ لیا تھا، ہم تمغوں کی میز پر سرفہرست تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم بین الاقوامی سطح پر کھیل کو بہتر کر رہے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande