تفتیشی افسران صدر یول تک نہ پہنچ سکے، حامی ڈھال بن گئے۔
سیول، 02 جنوری (ہ س)۔ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو حراست میں لینے کے لیے آنے والے کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے سینئر تفتیشی افسران کو ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر سے خالی ہاتھ واپس جانا پڑا۔ صدر ییول کی سرکاری رہائش گاہ ہنم ڈونگ، دارالحکومت سیئول
س


سیول، 02 جنوری (ہ س)۔ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو حراست میں لینے کے لیے آنے والے کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے سینئر تفتیشی افسران کو ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر سے خالی ہاتھ واپس جانا پڑا۔ صدر ییول کی سرکاری رہائش گاہ ہنم ڈونگ، دارالحکومت سیئول میں ہے۔ یول کے حامی کسی کو بھی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ ان میں سے کئی زمین پر پڑے ہیں۔ ایک عدالت نے یون سک یول کو حراست میں لینے کے لیے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے سربراہ نے کہا ہے کہ وارنٹ پر ہر حال میں 6 جنوری تک عملدرآمد کیا جائے گا۔

دی کوریا ہیرالڈ اخبار کے مطابق، جمعرات کو اعلیٰ حکام کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے صدر یول کو حراست میں لینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ پارٹی کو صدر کی رہائش گاہ کے باہر اپنے حامیوں کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے ان لوگوں کو منتشر کرنے کی کوشش بھی کی۔ لیکن یہ مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکا۔ یول نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست مخالف قوتوں کے خلاف لڑیں۔ وہ اپنے خلاف جاری حراستی وارنٹ کی درستگی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔

سیول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ نے 31 دسمبر کو یون کی حراست کے لیے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یون پر 3 دسمبر 2024 کو مارشل لاء کے حکم نامے کے سلسلے میں بغاوت اور طاقت کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ جنوبی کوریا کی تاریخ میں کسی موجودہ صدر کو حراست میں لینے کے لیے یہ پہلا وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ تفتیش کار یون کو پوچھ گچھ کے لیے 48 گھنٹے تک حراست میں لے سکتے ہیں۔ اگر وہ صدر کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو انہیں عدالت سے الگ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا مطالبہ کرنا ہوگا۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande