بھارتی وکاس پریشد کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے ملاقات
نئی دہلی، 15 جنوری(ہ س)۔
دلت، قبائلی طبقات اور پس ماندہ گروہوں کے مشترکہ پلیٹ فارم بھارتی وکاس الائنس کے سربراہوں نے ا?ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران کے ساتھ ایک میٹنگ میں اس بات کا یقیں دلایا کہ وہ مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ وقف ترمیمی بل کو انتہائی خطرناک، وقف املاک کو تباہ کرنے والا اور انہیں ہڑپنے کی ایک مذموم سازش سمجھتے ہیں اور اس کو روکنے کے لئے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔کل ممبئی میں دونوں تنظیموں کے ذمہ داران نے اس پر اتفاق کیا کہ ملک جن حالات سے گزرہا ہے، جس میں ایک طرف ملک کے دستور کو ختم کرنے یا اسے غیر مو?ثر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تو وہیں دوسری طرف سماج کے کمزور، محروم و مظلوم طبقات اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔ جو عناصر بر سر اقتدار ہیں انہیں شہریوں کے بنیادی اور اہم مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ وہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا اور ہندوو?ں کو اکھٹا کرکے حکومت اور سماج پر اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ منو اسمرتی پر مبنی ہندو راشٹر قائم کیا جاسکے، جس کے لئے وہ جھوٹ، کذب و افترا پر مبنی من گھرٹ کہانیوں اور قصوں کو پھیلا کر سماج کو دو حصوں میں پھاڑ کر اپنا الو سیدھا کررہے ہیں۔تفصیلی گفتگو کے بعد طے کیا گیا کہ ملک، محروم و مظلوم طبقات نیز اقلیتوں کو درپیش مسائل اور ان کے تدارک کے لئے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لئے دونوں پلٹ فارموں کے منتخب افراد پر مشتمل ایک کور کمیٹی دہلی میں مٹینگ کرے گی- کور کمیٹی کی سفارشات کو بورڈ اور بی وی اے کی منظوری کے بعد اس پر عمل در آمد ہوگا۔
واضح رہے کہ ملک کے مذہبی و ثقافتی تنوع اور دستوری حقوق کو درپیش خطرات کے ازالہ کے لیے قائم بورڈ کی ایک کمیٹی عرصہ سے اس سلسلے میں کام کررہی ہے۔ جس کے تحت اولا ”یونیفارم سول کوڈ کس طرح اس تنوع ( diversity ) کے لئے خطرہ ہے“ کے اشو پر گزشتہ سال ایک راو¿نڈ ٹیبل کانفرنس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تحت منعقد ہوئی تھی۔ جس میں ملک کی مذہبی اقلیتوں کے رہنماو¿ں، دلتوں اور ادیباسی طبقات کے سربراہوں نے شرکت کی تھی۔ بعد ازان ایک پریس کانفرنس میں ان نمائندوں نے واضح طور پر یو سی سی کو مسترد کیا تھا اور یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ اگر اس کے باوجود مرکزی سرکار اپنے ارادے سے باز نہیں آئی تو وہ مشترکہ طور ہر اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے۔
میٹنگ میں بورڈ کے ذمہ داروں نے وقف ترمیمی بل کی فتنہ انگیزیوں سے شرکاءکو واقف کرایا۔ بی وی اے کے ذمہ داروں نے بورڈ کے ذمہ داروں کو یقین دلایا کہ وہ بھی اس بل کے خلاف بورڈ کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں گے اور ملک گیر تحریک چلائیں گے۔
ابتدا ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ا?ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ مسلمانان ہند کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے جس میں تمام مکاتب فکر اور مسالک کےممتاز علماو دانشور، تمام دینی و ملی تنظیموں کے سربراہ اور تمام بڑے مدارس کے علما شامل ہیں۔ اس اہم میٹنگ میں دل کی گہرائیوں سے ہم ا?پ کا استقبال کرتے ہیں، آخر میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے بی وی اے کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملک کے تمام ہم خیال افراد کے ساتھ مل کر ملک کے آئین اور تمام محروم و مظلوم طبقات کے حقوق اور وقار و قدرومنزلت کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں گے۔ مولانا نے کہا ہم جس دین کے داعی ہیں اس نے ہمیں پوری انسانیت کا بہی خواہ، عدل و انصاف کا علمبردار بنایا ہے۔ پوری انسانیت اللہ کا کنبہ ہے۔ انسانوں کے درمیان ذات پات کی بنیاد پر بھید بھاو¿، چھوا چھات اور اونچ نیچ کی تفریق سراسر ظلم ہے۔ میٹنگ کی صدارت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے کی اور نظامت ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے۔ بی وی اے کے ذمہ داروں میں سے ڈاکٹر ایڈوکیٹ سریش مانے، شری بھگوان گوائی، شری صاحب سنگھ دھنگر، شری ڈاکٹر بیلا رام گھوگرا، شری سدھارتھ پرمار( سابق رکن اسمبلی گجرات)، پروفیسر محمد سلیمان، (صدر انڈین نیشنل لیگ) اور جے پور سے سرگرم ملی رہنما جناب حافظ منظور علی خان نے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی نمائندگی جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، کمیٹی برائے تحفظ مذہبی و ثقافتی تنوع و ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، بورڈ کے ایگزیکٹیو ممبران مولانا محمود احمد دریابادی، ڈاکٹر ظہیر قاضی،رکن میقاتی جناب محمد سلیم موٹر والا، جناب محمد فرید شیخ اور مولانا حافظ اقبال چونا والا صاحبان نے کی۔ سلیم موٹر والا کے شکریہ پر مٹینگ کا اختتام ہوا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais