حیدرآباد ۔15 ، جنوری (ہ س) ریاستی حکومت نے آئندہ مالی سال تک بجلی شرحوں میں اضافہ کے لئے الیکٹرسٹی ڈسٹربیوشن کمپنیوں (ڈسکامس) کی تجاویز کو مسترد کردیا۔ اس بات سے واضح ہوچکی ہے آئندہ مالی سال 2025-26ء تک بجلی شرحوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ساتھ ہی حکومت نے ڈسکامس کو سال 2025-26ء میں بجلی شرحوں میں اضافہ کے بغیر تجاویز کی اے اے آر (سالانہ ریونیو رپورٹ) اسٹیٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری اتھاریٹی کمیشن (ای آر سی) کو روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس دوران ڈسکامس عہدیداروں نے بتایا کہ وہ اے اے آر رپورٹ اور برقی شرحوں کی تجاویز ای آر سی کو اندرون ایک ہفتہ پیش کریں گے تاکہ موجودہ بجلی شرح سال 2025-26ء تک برقرار رہ سکے۔
ڈسکامس کو نقصانات سے متعلق شمال و جنوب ڈسکامس نے بتایا کہ مالی سال 2023-24ء میں ڈسکامس کو 6,299,29 کروڑ کے نقصانات ہوئے ہیں۔ اس طرح مجموعی نقصانات بڑھ کر 57,448 کروڑ تک پہنچ چکے ہیں۔ جس میں ٹی جی ایس پی ڈی سی ایل کو 39,692 کروڑ اور ٹی جی ایس پی ڈی سی ایل کو 17,756 کروڑ کے نقصانات شامل ہیں۔اس دوران وزیر اعلی ریونت ریڈی نے نائب وزیر اعلی بھٹی وکرامارکا کے ساتھ منعقدہ ایک جائزہ اجلاس میں عہدیداروں نے ڈسکامس کے نقصانات کی تفصیلات پیش کئے تھے اور بتایا تھا کہ نقصانات کی پابجائی کے لئے بجلی شرحوں میں اضافہ ضروری ہے۔تاہم اگر گھریلو استعمال کے لئے بجلی شرحوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تو کم از کم صنعتی، تجارتی اور دیگر زمروں کے بجلی شرح میں اضافہ کی اجازت دی جائے لیکن وزیر اعلی ڈپٹی وزیر اعلی واضح طور پر عہدیداروں کو بتایا کہ موجودہ حالت میں بجلی شرحو ں میں اضافہ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔چنانچہ وزیراعلٰی عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ مالی سال تک بجلی کے موجود شرحوں کو برقرار رکھنے سے متعلق تجاویز الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو پیش کریں۔بتایا تھا کہ بجلی شرحوں میں اضافہ کی اجازت نہ دینے اور آئندہ سال تک موجودہ شرحوں کو برقرار رکھے ڈسکامس کو حکومت کی جانب سے سبسیڈی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں ڈسکامس کو ہونے والے نقصانات سے متعلق رپورٹ ای آر سی کو پیش کرنا ہوگا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق