شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں ڈاکٹر انکور برووا کے لیکچر کا اہتمام
علی گڑھ, 15 جنوری (ہ س)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے ”دیگر مذاہب کا مطالعہ“ کے موضوع پر کیمبرج یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ڈیوینیٹی میں ہندو اسٹڈیز کے سینئر استاد ڈاکٹر انکور برووا کے لیکچر کا اہتمام کیا۔ ڈاکٹر برووا نے بین المذاہب افہ
شعبہ اسلامک اسٹدیز میں تقریب کا منظر


علی گڑھ, 15 جنوری (ہ س)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے ”دیگر مذاہب کا مطالعہ“ کے موضوع پر کیمبرج یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ڈیوینیٹی میں ہندو اسٹڈیز کے سینئر استاد ڈاکٹر انکور برووا کے لیکچر کا اہتمام کیا۔

ڈاکٹر برووا نے بین المذاہب افہام و تفہیم کی پیچیدگیوں کا جائزہ لیتے ہوئے جنوبی ایشیا میں ہندو مسلم تعلقات پر توجہ مرکوز کی اور داخلی و بیرونی نقطہ نظر سے مذہب کا مطالعہ کرنے کے وسیع تر چیلنجوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے مذہب کی عالمی طور پر قابل قبول تعریف پیش کرنے میں دشواری کا ذکر کیا اور اس بات کو واضح کیا کہ ثقافتی وابستگی اور سماجی و اقتصادی عوامل اس سوال کو کس طرح متاثر کرتے ہیں۔

ڈاکٹر برووا نے تنقیدی ہمدردی (کریٹیکل اِمپیتھی) کا تصور پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایک متوازن نقطہ نظر کے ساتھ مذہبی نظاموں کا مطالعہ کرنا چاہئے جس میں ہمدردانہ نقطہ نظریہ کے ساتھ گہرے تجزیہ کا امتزاج ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذاہب میں مکالمے کو فروغ دینے کے لیے داخلی اور بیرونی شناختوں کو سمجھنا ہوگا اور ”دوسرے“ کے بارے میں باخبراور ہمدردانہ سمجھ پیدا کرنا ہوگا۔

انہوں نے بامعنی علمی اور بین المذاہب تفہیم کے لیے مفروضوں پر سوال اٹھانے، تصوراتی فریم ورک کو بہتر بنانے اور مذہبی تنوع کی پیچیدگیوں کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

پروگرام کے کنوینر، اکیڈمکس اینڈ ریسرچ اسٹڈیز کے ڈائریکٹر پروفیسر عبدالمجید خان نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مابعد الطبیعاتی نقطہ نظر سے، کوئی ”دوسرا“ نہیں ہے۔ تنقیدی ہمدردی کے جواز کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”فیصلے کی معطلی“ کا علمی موقف ایک ناقابل عمل آئیڈیل ہے کیونکہ ہم ہمیشہ اپنے مفروضوں، عقائد اور اپنے عالمی نقطہ نظر سے متاثر ہوتے ہیں اور ہمیں مذہبی ”دیگر“ کی موجودگی اور اقدار کی توثیق کے لیے اپنی شناخت کو کمزور کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مذہب محض ایک سماجی تصور نہیں ہے بلکہ ایک ایسی چیز ہے جو آسمانی طور پر نازل ہوئی ہے اور اس طرح اس میں معروضیت کا ایک عنصر موجود ہے۔

لیکچر کے بعد پینلسٹ نے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ علمی گفت و شنید کی اور ان کے سوالوں کے جواب دئے۔

قبل ازیں شعبہ کے چیئرمین پروفیسر عبدالحمید فاضلی جنہوں نے پروگرام کی صدارت بھی کی، نے مہمان مقرر کا خیرمقدم کیا اور حاضرین سے ان کا تعارف کرایا۔

پروجیکٹ نون کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعد اسماعیل تقریب کے شریک کنوینر تھے۔ ڈاکٹر بلال احمد کٹی نے شکریہ ادا کیا۔

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande