تروینی گھاٹ پر ناگا سادھو بنے توجہ کا مرکز ۔
ناگا سادھوؤں نے گھوڑوں پر سوار ہوکر اپنے کرتب دکھائے کمبھ نگری، 14 جنوری (ہ س)۔ مہا کمبھ کے پہلے امرت اسنان کے دوران ناگا سادھوؤں کی شاندار کارکردگی عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ تروینی کنارے پر ان سادھوؤں کی روایتی اور منفرد سرگرمیوں نے سب ک
م


ناگا سادھوؤں نے گھوڑوں پر سوار ہوکر اپنے کرتب دکھائے

کمبھ نگری، 14 جنوری (ہ س)۔ مہا کمبھ کے پہلے امرت اسنان کے دوران ناگا سادھوؤں کی شاندار کارکردگی عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ تروینی کنارے پر ان سادھوؤں کی روایتی اور منفرد سرگرمیوں نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ ان ناگا سادھوؤں کا نظم و ضبط اور روایتی ہتھیاروں کی مہارت جو امرت اسنان کے لیے زیادہ تر اکھاڑوں کی قیادت کر رہے تھے قابل دید تھی۔ کبھی ڈھول بجاتے اور کبھی نیزے اور تلواریں لہراتے ہوئے ان سادھوؤں نے کمال مارشل آرٹ کا مظاہرہ کیا۔

گھوڑوں پر اور پیدل جلوس

امرت اسنان کے لیے اکھاڑوں کے جلوس میں، کچھ ناگا سادھو گھوڑوں پر سوار تھے اور کچھ پیدل چل رہے تھے، اپنے مخصوص لباس اور زیورات میں سجے تھے۔ اپنے بالوں میں پھول، پھولوں کے ہار اور ہوا میں ترشول لہراتے ہوئے انہوں نے مہاکمبھ کے تقدس کو مزید بڑھا دیا۔ ان سادھوؤں کو کوئی نہیں روک سکتا تھا، لیکن وہ اپنے اکھاڑوں کے اعلیٰ حکام کے حکم پر آگے بڑھے۔ ڈھول کی گونج کے درمیان ان کے جوش و خروش نے اس موقع کو مزید خاص بنا دیا۔ ترشول اور ڈمرو کے ساتھ ان کی کارکردگی نے یہ پیغام دیا کہ مہاکمبھ صرف ایک مذہبی تقریب نہیں ہے بلکہ فطرت اور انسان کے اتحاد کا جشن ہے۔

رقص، ڈھول اور جوش

جلوس کے دوران ناگا سادھوؤں کی کوریج کے لیے نہ صرف میڈیا بلکہ عام عقیدت مندوں کے موبائل کیمرے بھی ہوا میں لہرا رہے تھے۔ ناگا بھی کسی کو مایوس نہیں کر رہا تھا بلکہ اپنے اشاروں سے دعوت دے رہا تھا۔ کچھ ناگا سیاہ چشمہ پہن کر عام لوگوں سے بات چیت کررہے تھے۔ ہر کوئی اس کے انداز کو گرفت میں لینا چاہتا تھا۔ یہی نہیں، ناگا سادھو ڈھول کی تھاپ پر ناچ کر اپنی روایات کا جاندار مظاہرہ کر رہے تھے۔ ان کے جوش اور ولولے سے بھرپور سرگرمیوں نے عقیدت مندوں میں بے پناہ جوش پیدا کیا۔ ناگا سادھو جتنے پرجوش تھے، عقیدت مند بھی ان کی ہر سرگرمی سے اتنے ہی مسحور تھے۔

نہاتے وقت بھی مزاح کیا۔

نہاتے وقت بھی ناگا سادھوؤں کا انداز منفرد تھا۔ وہ پورے جوش و خروش کے ساتھ تروینی سنگم میں داخل ہوا اور برف جیسے پانی کے ساتھ یوں رقص کیا جیسے اس نے نیم گرم پانی میں قدم رکھا ہو۔ اس دوران تمام ناگا آپس میں مزے کرتے نظر آئے۔ اس دوران انہوں نے میڈیا کے ساتھ مزاح بھی کی اور کیمرہ مین پر پانی چھڑک دیا۔

خواتین ناگا بھکشو بھی جمع ہوئیں

مرد ناگا سادھوؤں کے ساتھ ساتھ خواتین ناگا سنیاسی بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں۔ مرد ناگاوں کی طرح، خواتین ناگا سنیاسی بھی اسی طرح تپسیا اور یوگا میں مصروف رہتی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ جب وہ زعفرانی کپڑے بغیر سلے ہوئے پہنتی ہیں۔ انہیں اپنے خاندانوں سے بھی الگ ہونا پڑتا ہے۔ عورت تب ہی ناگا سنیاسی بن سکتی ہے جب خود کے ساتھ خاندان کے افراد کے جسم کا عطیہ کردے۔ ایک بار جب عورت ناگا سنیاسی بن جاتی ہے، تو اس کا مقصد دھرم کی حفاظت کرنا، سناتن کی حفاظت کرنا ہے۔ اس مہا کمبھ میں ہر کوئی ان کے بارے میں جاننے کے لیے بے تاب نظر آتا ہے۔

عقیدت مندوں کے لیے پیغام

ناگا سادھوؤں نے اپنے طرز عمل اور کارکردگی کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ مہا کمبھ صرف ایک مذہبی رسم نہیں ہے بلکہ انسان کے روحانی اور فطری اتحاد کا جشن ہے۔ مہا کمبھ کی پاکیزگی اور خوشی کا انوکھا تجربہ ان کی ہر سرگرمی میں نظر آتا تھا۔ مہا کمبھ کا یہ واقعہ ناگا سادھوؤں کی خصوصی سرگرمیوں اور روایات کی وجہ سے طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande