آتش کی قادرالکلامی سے آج بھی نئے شعرا رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں: پروفیسر احمد محفوظ
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سمینار ’خواجہ حیدر علی آتش اور ان کا عہد‘کا انعقاد نئی دہلی،07ستمبر(ہ س)۔ خواجہ حیدر علی آتش کا شمار نمایاں ترین کلاسیکی اساتذہ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے اردو غزل کے میدان میں اپنی مخصوص شناخت قائم کی۔ جدید زم
غالب اکادمی


غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سمینار ’خواجہ حیدر علی آتش اور ان کا عہد‘کا انعقاد

نئی دہلی،07ستمبر(ہ س)۔

خواجہ حیدر علی آتش کا شمار نمایاں ترین کلاسیکی اساتذہ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے اردو غزل کے میدان میں اپنی مخصوص شناخت قائم کی۔ جدید زمانے میں آتش کی شاعری کو خاص اہمیت کی حامل سمجھا گیا۔ آتش بنیادی طور پر خیال بند شاعر ہیں لیکن ان کی اس صفت کا تذکرہ کم کیا گیا۔ اس کے بجائے ان کی شاعری میں فطری عناصر اور زبان و بیان کی خوبیوں کا ذکر زیادہ ہوا۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر احمد محفوظ نے غالب انسٹی ٹیوٹ کے دو روزہ قومی سمینار ’خواجہ حیدر علی آتش اور ان کا عہد‘ کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آتش بلا شبہ اردو شاعروں میں خاصے بلند مقام پر فائز ہیں۔ آتش کی قادرالکلامی اور ان کی استادانہ مہارت سے آج بھی نئے شعرا رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ سمینار کا افتتاح دہلی اردو اکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول نے کیا۔

افتتاحی تقریر میں انھوں نے کہا کہ آتش کی شاعری فنی نقطہءنظر سے جس مرتبے کی ہے اس لحاظ سے اس کے گوشوں پر گفتگو نہیں ہوئی۔ ہماری تنقیدی ترجیحات کچھ عرصے کے بعد بدل جاتی ہیں اگر اس کی روشنی میں اپنے سرمائے کا بار بار جائزہ نہ لیا جائے تو ادب کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت کا فریضہ شعبہءاردو بنارس ہندو یونیورسٹی کے سابق صدر پروفیسر نسیم احمد نے انجام دیا۔ صدارتی تقریر میں انھوں نے کہا کہ مجھے کلاسیکی شاعری سے خاص انسیت ہے۔ میں نے مصحفی جو آتش کے استاد ہیں ان کے دیوان پر کام بھی کیا ہے۔ آتش کی شاعری مجھے بہت متاثر کرتی ہے لیکن وہ ہماری گفتگو کے مرکز میں کم کم آئے۔ میں غالب انسٹی ٹیوٹ کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انھوں نے ایک سلسلہ شروع کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ اب لوگ ایک بار پھر آتش کے کلام کی طرف لوٹیں گے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ ’خواجہ حیدر علی آتش اور ان کا عہد‘ ایک موضوع ہی نہیں فریضہ بھی ہے۔ کیونکہ آتش اور دبستان آتش سے اردو شاعری کی ایک توانا روایت وابستہ ہے۔ اسی دبستان سے ہمیں ’سحرالبیان‘ اور ’زہر عشق‘ جیسی لازوال تصنیفات کا تحفہ ملا ہے۔ شاگردوں کا جیسا طویل سلسلہ آتش سے وابستہ ہے اس کی مثال بھی کم ملیں گی۔مجھے خوشی ہے کہ غالب انسٹی ٹیوٹ ایک اہم موضوع پر سمینار منعقد کرنے میں کامیاب ہوا۔ عنقریت اس سمینار کے مقالات کتابی شکل میں شائع ہوں گے اور اس کی افادیت زیادہ عام ہوگی۔ افتتاحی اجلاس میں شہر کی اہم شخصیات کے علاوہ طلبا اور ریسرچ اسکالرس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سمینار کے بقیہ اجلاس کل8/ ستمبر کو صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک منعقد ہوں گے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande