آدھار حاصل کرنے کے لیے این آر سی کا درخواست دہندہ ہونا لازمی ہے: وزیر اعلیٰ
گوہاٹی، 7 ستمبر (ہ س)۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمانتا بسوا سرما نے کہا ہے کہ اب آسام میں آدھار حاصل کرنے کا عمل پیچیدہ ہو جائے گا۔ اب آسام کے صرف وہی بالغ شہری آدھار کارڈ حاصل کر سکیں گے جنہوں نے این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) کے عمل کے دوران اپنا درخواست
آسام


گوہاٹی، 7 ستمبر (ہ س)۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمانتا بسوا سرما نے کہا ہے کہ اب آسام میں آدھار حاصل کرنے کا عمل پیچیدہ ہو جائے گا۔ اب آسام کے صرف وہی بالغ شہری آدھار کارڈ حاصل کر سکیں گے جنہوں نے این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) کے عمل کے دوران اپنا درخواست فارم جمع کرایا تھا۔ حکومت آئندہ 10 دنوں میں اس حوالے سے ایس او پی جاری کرے گی۔ یہ اصول یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔ وزیر اعلیٰ آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ فیصلہ آسام میں دراندازی کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے آسام حکومت کو یہ اختیار دیا ہے کہ آسام حکومت کی منظوری کے بغیر کوئی بھی آدھار کارڈ حاصل نہیں کر سکتا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جن لوگوں نے این آر سی کے لئے درخواست فارم داخل کیا ہے انہیں آدھار کارڈ دیا جائے گا۔ لیکن جن لوگوں نے اپلائی نہیں کیا تھا وہ آدھار کارڈ حاصل کرنے سے محروم رہیں گے۔ کیونکہ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ 2014 کے بعد آسام آئے ہیں۔ تاہم، یہ اصول معمولی آدھار درخواست دہندگان پر لاگو نہیں ہوگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آسام کے دھوبری، بارپیٹا، موریگاؤں، ناگاؤں وغیرہ میں 103 فیصد سے زیادہ لوگوں نے آدھار کارڈ حاصل کیے ہیں۔ ایسے میں حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی شہری آسام نہ آئے اور آدھار حاصل نہ کرے۔ آدھار کے لیے ہر درخواست کو ضلع کمشنر کے دفتر سے منظور کرنا ہوگا۔ تاہم وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ فی الحال اسے چائے کے باغ والے علاقوں میں لاگو نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے چائے کے باغات کے لوگ آدھار کارڈ کی سہولت سے محروم ہو رہے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ نے ریاستی سرکاری ملازمین کے لیے 10 لاکھ روپے کے لائف انشورنس اور ایک کروڑ روپے کے حادثاتی بیمہ پر بھی بات کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ فیصلہ لکھیم پور میں ہوئی کابینہ کی آخری میٹنگ میں لیا گیا تھا۔ سرکاری ملازمین کو اس انشورنس کی سہولت ان بینکوں کے ذریعے فراہم کی جائے گی جن کے ذریعے وہ اپنی تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے صحافیوں کے کئی دیگر سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande