علی گڑھ, 7 ستمبر (ہ س)علی گڑھ کا ورثہ۔ یہ جملہ سنتے ہی ذہن میں اچل سروور کا نام آتا ہے۔ اس پر2019 سے اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کام کیا جا رہا ہے،لیکن اسے ابھی تک مکمل طور پر عوام کے لیے کھولا نہیں گیا ۔ اچل سروور جسے عقیدہ کا مرکز سمجھا جاتا ہے، تالے میں بند ہے، کیونکہ یہاں اکھڑی ہوئی ٹائل، پھٹی ہوئی دیواریں، سیڑھیوں میں پتھروں میں خلاء جیسی خرابیاں ہیں۔ یہاں عوام باقاعدگی سے پوجا کے لیے نہیں جا پاتی، تاریخی جواہر پارک کی بھی کچھ ایسی ہی کہانی ہے، اسے بھی ایگزیکیوٹنگ ایجنسی نے مکمل کر لیا ہے لیکن یہاں بھی بہت کام نامکمل ہونے سے ابھی تک اسمارٹ سٹی لمیٹڈ کے حوالے نہیں ہوسکا ہے۔ بعض مقامات پر بجلی کے تار کھلے پڑے ہیں اور بعض مقامات پر لائٹ کے پائپ اکھڑ گئے ہیں۔ بعض مقامات پر بڑی ٹائلیں مکمل طور پر اکھڑ گئیں ہیں۔
علی گڑھ شہر کو سال2017ء میں اسمارٹ سٹی پروجیکٹ میں شامل کیا گیا تھا۔2018۸ء سے کام شروع کیا گیا تھا۔ بجٹ998؍کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا۔ اسمیں37؍ منصوبے مکمل ہونے تھے۔ ابھی37؍ میں سے30؍ پراجیکٹ مکمل ہوئے ہیں،7؍ ابھی جاری ہیں۔ اچل سروور کی خوبصورتی کا کام سال2019ء میں شروع ہوا ۔ یہ کام2022ء میں مکمل ہونا تھا۔ آخری تاریخ31 اگست 2023 تک بڑھا یا گیا ۔ اسٹیٹ کنسٹرکشن کارپوریشن کو29؍ کروڑ روپے سے کام ختم کرنا تھا۔ سیڑھیوں سے لے کر فرش اور دیواروں تک ہر جگہ کمیاں برقرارہیں۔ جواہر پارک کی خوبصورتی کا کام سال 2021ء میں شروع ہوا۔ پہلے2022ء اور پھر2023ء میں کام کی تکمیل کی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔ یہ کام ایکو گرین کمپنی نے17؍ کروڑ روپے کی لاگت سے کیا ہے، لیکن تاحال حتمی ٹچ دے کر حوالے کرنے کا عمل مکمل نہیں کیا جاسکا۔ اسی طرح شہر میں ہیبی ٹیٹ سینٹر کا دوسرا پراجیکٹ بھی مکمل ہو چکا ہے لیکن یہاں بننے والے سبھی فلورابھی تک کرائے پر نہیں دیاجا سکا۔
اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر میں۳۰؍ وینڈنگ زون بنائے گئے ۔ اسکا مقصد تھا کہ اگر اسٹریٹ وینڈرس شہر کی سڑکوں سے ہٹ جائیں تو ٹریفک جام کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ ابھی شہر میں دو چار وینڈنگ زونز کو چھوڑ کر باقی سب خالی پڑے ہیں، یہاں تک کہ جہاں دکاندار اپنی دکانیں چلا رہے ہیں، انہیں ان کی مقررہ جگہ نہیں ملی ہے۔ وینڈنگ زون میں لوگ گائے باندھ رہے ہیں اور کوئی ان پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ