آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد، پولیس کی موجودگی میں مسجد اور دکانوں پر حملہ
آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد، پولیس کی موجودگی میں مسجد اور دکانوں پر حملہ حیدرآباد، 4 ستمبر (ہ س)۔ ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینورمنڈل میں ایک آٹوڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کی عصمت دری کی کوشش اوراس پر قاتلانہ حملے کے الزام کے بعد جینورمیں
آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد, پولیس کی موجودگی میں مسجد اور دکانوں پر حملہ


آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد، پولیس کی موجودگی میں مسجد اور دکانوں پر حملہ

حیدرآباد، 4 ستمبر (ہ س)۔

ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینورمنڈل میں ایک آٹوڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کی عصمت دری کی کوشش اوراس پر قاتلانہ حملے کے الزام کے بعد جینورمیں فرقہ وارانہ تشدد شروع ہوگیا۔ رپورٹس کے مطابق، ایک مخصوص (اقلیتی) طبقہ کونشانہ بنایاگیا،جس کے نتیجے میں ان کے مکانات، گاڑیاں، اور تجارتی ادارے نقصان کاشکارہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق،31 اگست کوآٹوڈرائیورمخدوم کی جانب سے قبائلی خاتون پر حملے کے الزام کےبعدپولیس نے فوری طورپرڈرائیورکوگرفتارکرکے جیل بھیج دیا۔اس واقعے کے بعد قبائلیوں کی جانب سے جینوربندکااعلان کیاگیاتھا، جس کے تحت 4 ستمبرکوتمام تجارتی ادارے بند رہے۔

تاہم، تشدد اس وقت شروع ہوا جب ہجوم نے ایک مخصوص طبقہ کے مکانات، موٹرگاڑیوں، تجارتی اداروں، اورایک عبادت گاہ(جامع مسجد) کو نشانہ بنایا، جہاں موجود اشیاء کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس دوران پولیس کی موجودگی کے باوجود تین گھنٹے تک تشدد جاری رہا،اور قیمتی اشیاء کولوٹ کردوکانوں کوآگ لگادی گئی۔عوام کاالزام ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کردنگائیوں کوچھوٹ دی، کیونکہ پولیس کی بھاری نفری کے باوجودتشددکوروکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ جینور کے اقلیتی طبقہ کا تقریباً20 تا25 کروڑروپے کا معاشی نقصان ہوا، اور تمام دوکانیں اور کاروبار مکمل طورپرتباہ ہوگئے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande