اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام 34 واں پانچ روزہ ڈراما فیسٹول کا آغاز
پہلے دن غالب پر مبنی ڈراما ’فریب ہستی ‘ دوسرے دن اکبر الہٰ آبادی کی زندگی پر مبنی ڈراما ’ ’ ہنگامہ ہے کیوں برپا“ پیش کیا گیا ڈراما زندگی اور زبان و تہذیب کے فروغ کا ایک مو?ثر ذریعہ ہے : شہپر رسول نئی دہلی،18 ستمبر(ہ س)۔ اردو اکادمی، دہلی اپنی گون
اردو اکادمی


پہلے دن غالب پر مبنی ڈراما ’فریب ہستی ‘ دوسرے دن اکبر الہٰ آبادی کی زندگی پر مبنی ڈراما ’ ’ ہنگامہ ہے کیوں برپا“ پیش کیا گیا

ڈراما زندگی اور زبان و تہذیب کے فروغ کا ایک مو?ثر ذریعہ ہے : شہپر رسول

نئی دہلی،18 ستمبر(ہ س)۔

اردو اکادمی، دہلی اپنی گونا گوں خصوصیات کی وجہ سے ملک کی دیگر اکادمیوں سے ممتاز و منفرد ہے۔ علمی ،ادبی و ثقافتی یعنی اردو زبان و ادب اور ثقافت کے ہر شعبہ میں اکادمی اپنی نمائندگی بخوبی ادا کرتی رہتی ہے۔ اردو اکادمی ،دہلی کے کئی ایسے نمایاں پروگرام ہیں جو انہی کا خاصہ بن کر رہ گیا ہے۔ جیسے مشاعرہ جشن جمہوریت ، مشاعرہ جشن آزادی، اردو وراثت میلہ ، نئے پرانے چراغ ودیگر کئی ایسے پرواگرام جو اسکو لوںسے لے کر یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لیے خاص ہیں۔ ان ہی اہم فیسٹول اور جشن میں سے ایک اردو ڈراما فیسٹول ہے۔ جو لگاتار 34 برسوں سے اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے اور اردو ڈراما کو متحرک و فعال رکھنے میں نمایاں اور اہم کردار ادا کررہا ہے۔ 34واں اردو ڈراما فیسٹول منڈی ہاو?س کے سری رام سینٹر میں 16 سے 20 ستمبر تک جاری ہے۔ جس میں پہلے دن” فریب ہستی “ پیش کیا گیا۔ اس ڈراما کے تخلیق کار اردو کے ناقدو شاعر و افسانہ نویس پروفیسر صادق ہیں ،جسے سنیل راوت کی ہدایت کاری میں سکشم سوسائٹی آف آرٹ کلچر کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ ڈراما دیکھنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ غالب اکیسویں صدی میں حادثاتی طور سامنے آتے ہیں اور ان پر قائم کئے گئے چند مفروضات کوڈراما نگار غالب کے ذریعہ ہی غلط ثابت کرواتا ہے۔یہ ڈراما مکمل ڈیڑھ گھنٹے کا تھا۔ جسے سامعین نے بہت ہی انہماک سے دیکھا اور ہر ایکٹ پر تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے اداکاروں کی حوصلہ افزائی کی۔ 14 اداکاروں کے ساتھ اس ڈراما نے بخوبی کامیابی کا سفر طے کیا۔ جبکہ بیک اسٹیج اور ٹیکنیکل ٹیم نے ڈراما میں کہیں بھی کسی قسم کی کجی نہیں آنے دی۔ واضح رہے کہ یہ ڈراما پہلی مرتبہ پیش کیا جارہا تھا، جس میں غالب کے کردار میں رتیش یادو تھے جن کی اداکاری کو سب سے زیادہ سرا ہا گیااس کے بعد خفیہ آفیسر کا کردار سب سے دلچسپ تھا جس کی اداکاری دشینت سنگھ نے کی۔

دوسرے دن اکبرالہ آبادی کی شاعری پر ”ہنگامہ ہے کیوں برپا “ پیش کیا گیا۔ اس ڈراما کو سید اعجاز حسین نے تحریر کیا ہے ، ہدایت کار احد خاں تھے اور پیشکش فیڈ اِن فیڈ آو¿ٹ گروپ کی تھی۔ اس میں سنجیدہ شاعری کے ساتھ جس طنزیہ ومزاحیہ کے لیے اکبر الہ آبادی معروف ہیں اسے خوبصورت انداز میں ڈرامے کی شکل میں پیش کیا گیا۔ ڈراما پانچ ایکٹ پر مشتمل تھا ، پہلے ایکٹ میں مشاعرہ ، دوسرے میں اکبر الہ آبادی کا گھر جس میں دوست و احباب کے ساتھ شاعری کی محفل سجی ہوتی ہے کہ گوہر جان کا کردار سامنے آتا ہے۔ تیسرے ایکٹ میں نواب صاحب کے گھر میں محفل سجتی ہے جس میں طوائفوں کے ذکر کے ساتھ ہندوستان کی آزادی کے ساتھ سیاست کی عکاسی بھی ہوتی ہے اور حیدر جان کے مجرے کا عکس ’ دنیا میں ہوں دنیا کا طلبگار نہیں ہوں ‘میں پیش کیا جاتا ہے۔ چوتھا ایکٹ اکبر کے گھر کا ہے جس میں اکبر کی انگریز مخالف شبیہ پر مزاحیہ انداز میں پڑوسیوں کے ذ ریعہ ہوتی ہے اور پھر اکبر کے ذریعہ ایک عمدہ غزل پر ڈراما ختم ہوجاتا ہے۔شروع کے دونوں دن افتتاحی کلمات پیش کرنے کی ذمہ داری ریشما ں فاروقی کے ذمہ تھی، جس میں انہوں نے بخوبی اردو ڈاراما سے سامعین کو واقف کرایا، اس کے بعد استقبالیہ کلمات اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئر مین پروفیسر شہپر رسول نے ادا کیے جس میں انہوں نے ڈراما کے متعلق گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ زندگی ڈرا ما ہے ، دنیا اس ڈراما کا اسٹیج ، ہم سب اس کے کردار اور خالق کائنا ت ا س کا خالق و ہدایت کار ہے۔ ڈراما زندگی کے فروغ کا اہم وسیلہ ہے ساتھ ہی زبان و تہذیب کے فروغ کا ایک مو?ثر ذریعہ بھی ہے۔ ڈراما کے اختتام کے بعد پروفیسر صادق اور پروفیسر شہپر رسول نے ہدایت کار سنیل راوت کو اور دوسرے دن وائس چیئر مین کے ساتھ گورننگ کونسل کے ممبر محسن الحق نے ہدایت کار احد خاں کو مومنٹو پیش کیا۔ اس کے بعد محترمہ ریشما نے سبھی کرداروں کا تعارف بھی پیش کیا۔پروفیسر محمد کاظم ، پرو فیسر شاہینہ تبسم ، ڈاکٹر شبانہ نذیر، شمیم قاسمی ، ڈاکٹر جاوید حسن ، انس فیضی، ڈاکٹر شاہنواز ہاشمی ،ڈاکٹر فرمان چودھری، ڈاکٹر شاہد حبیب فلاحی، مسعود احمد، ارشد ندیم اوردیگر ڈراما کے شائقین کی بھیڑ سے آڈیٹوریم بھر ا ہوا تھا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande