میرٹھ، یکم اگست (ہ س)۔ اتر پردیش کے میرٹھ کے مشہور تین افراد کے قتل کیس میں 16 سال بعد عدالت نے لڑکی سمیت 9 ملزمان کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ ان مجرموں کی سزا پر 5 اگست کو عدالت میں بحث ہو گی اور فیصلہ سنایا جائے گا۔ اس کیس کے فیصلے کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر کمرہ عدالت کے باہر پولس اور پی اے سی کو تعینات کیا گیا تھا۔ جمعرات کو اینٹی کرپشن کورٹ کے اسپیشل جج پون شکلا کی عدالت نے مشہور قتل کیس میں اپنا فیصلہ سنایا۔ اس کے لئے کمرہ عدالت کے باہر پولیس اور پی اے سی کو تعینات کیا گیا تھا۔ رسی سے ایک دائرہ بنایا گیا تھا۔ ایس او جی، ایل آئی یو، ڈاگ سکواڈ بھی تعینات کر دیا گیا۔ گیٹ پر سی او اور انسپکٹر تعینات تھے۔
عدالت نے اس معاملے میں لڑکی شیبا سروہی سمیت نو افراد کو قصوروار پایا۔ اب اس کیس میں سزا پر 5 اگست کو عدالت میں بحث ہوگی اور فیصلہ سنایا جائے گا۔ تھانہ کوتوالی کے علاقے گزری بازار میں گوشت کے تاجر حاجی اجلال نے افضال، وسیم، رضوان، بدرالدین، معراج، اظہار، عبدالرحمن عرف کلوا، دیویندر آہوجا وغیرہ کے ساتھ مل کر سنیل ڈھاکہ، پونیت گری اور سدھیر اجول کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے ان تین افراد کی آنکھیں نکال دی گئیں اور گلا بھی کاٹا گیا۔ اس کے بعد لاشوں کو کار میں باغپت میں ندی کے کنارے چھوڑ دیا گیا۔ یہ معاملہ نہ صرف میرٹھ بلکہ پوری ریاست میں زیر بحث آیا تھا۔ اس معاملے میں 14 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ جن میں سے مرکزی ملزم حاجی اجلال ضمانت پر باہر تھا۔ جمعرات کو عدالت نے شیبا سروہی کو دفعہ 109 اور 302 کے تحت مجرم قرار دیا۔ اجلال کو دفعہ 302، 364، 304 اور 325 کے تحت قصوروار پایا گیا ہے۔ عدالت نے دیگر ملزمان کو دفعہ 302، 364، 304 کے تحت مجرم قرار دیا ہے۔ جبکہ تمام ملزمان کو دفعہ 147، 148، 364، 302، 149، 201، 404 کے تحت قتل کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں 14 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ دو ملزمان ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک ملزم کو نابالغ ہونے کی وجہ سے بری کر دیا گیا۔ ایک ملزم کی فائل زیر التوا ہے۔ باقی 10 ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے۔ اس پورے کیس میں 33 گواہوں نے اپنی گواہی دی۔ عدالت نے سزا سنانے کے لئے 5 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عبدالواحد