سپریم کورٹ نے تین ماہ کے اندر حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل اور افسران کی تقرری کا حکم دیا
نئی دہلی 29اپریل(ہ س)۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے آج ایک بار پھر حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممب
حافظ نوشاد


نئی دہلی 29اپریل(ہ س)۔

چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے آج ایک بار پھر حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اقلیتی امور کی وزارت کو سخت ہدایات تفصیلی طور سے جاری کرتے ہوئے تین ماہ کے اندر ہرسیکشن کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی پوری طرح تشکیل اور افسران کی تقرری کرنے کا حکم دیا ہے آج اس معاملہ کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اورجسٹس جےبی پادری والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے فریقین کی بحث سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا ۔

واضح رہے کہ 7مارچ کو عدالت عظمیٰ نےحکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کو کہاتھا حکومت کی طرف سے حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں وزارت نے پوری طرح ٹا ل مٹول اور صریحی طور سے عدالت کو گمراہ کرنے کا کام کیا تھا۔وزارت کے حلف نامہ میں لوک سبھا کے اسپیکر کو خط لکھنے کے باوجود انھوں نے نام نہیں بھیجا راجیہ سبھا کے چیئرمین کو بھی اسی طرح خط بھیجا اورراجیہ سبھا کے چیئرمین نے بھی نام نہیں بھیجا اور حلف نامہ داخل کرنے کےحکم کے بعد وزارت نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا جس میں کمیٹی کا الیکشن کرانے کی اجازت مانگی تھی لیکن اس خط کا جواب بھی عدالت میں نہیں پیش کیا گیا۔

مسٹراعظمی کےوکیل سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے تحریری طور سے عدالت کے سامنے ساری باتیں حلف نامہ کے ذریعہ رکھی تھیں انھوں نے بحث میں یہ کہا کہ4 سال سے حکومت اس ادارہ پہ مستقل طور سے غیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہےوزارت نے ایکٹ 2002 کے تحت کمیٹی بنانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی انھوں نے بحث میں حج کمیٹی ا?ف انڈیا میں افسران کی غیر قانونی طور سے تقرری کا بھی معاملہ بہت سنجیدگی سے اٹھایا ساتھ ہی ساتھ مسٹر اعظمی کے وکلا نے یہ بھی کہا کہ اس محکمہ کا وزارت خارجہ سےتبدیل کرکے اقلیتی امورمیں لانا پوری طرح سے غلط تھا مرکزی حکومت کے وکیل کے نٹراج نے ایک معاملہ اٹھایا کہ رول وزارت خارجہ کے زمانے کے بنےہیں وہ اقلیتی وزارت میں تبدیل نہیں ہوپائے اس پر عدالت عظمیٰ نے سخت رخ اپناتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ کو کرنا ہے تین ماہ کے اندرقانون اور سیکشن کے تحت آپ حج کمیٹی آف انڈیا بنالیں اور افسران کی تقرری بھی قانونی طور سے کریں جس پرمرکزی سرکاری وکیل کےنٹراج نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ ہم اس فیصلہ کی پوری طرح تعمیل کریں گے فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے کے نٹراج نے یہ یقین دہانی بھی درج کرادی ہے۔

اکتوبر 2021سے سپریم کورٹ میں کمیٹی کی تشکیل کو لے کر مستقل جدوجہد کرنے والے حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنے مختصر رد عمل میں کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کےاس فیصلہ کا پوری طرح خیر مقدم کرتے ہیں اور شکر گزار ہیں مگر افسوس اس بات کا ہے کہ قانون کی مستقل طور سے نافرمانی کرنے والے افسران کے خلاف نشان دہی کرکے اگر کوئی کارروائی ہوتی تو مستقبل میں افسران قانون توڑنے سے گریز کرتے بہر حال ہم آئین اور قانون پہ پوری طرح بھروسہ اور یقین کرتے ہیں اور فی الحال عدالت نے اس عرضی کا نپٹارا کردیا ہے مگر ہم اور ہمارے رفقا حج ایکٹ 2002 کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل اور کمیٹی کے افسران کی تقرری کرانے تک ہرطرح سے جدوجہد کرتے رہیں گے ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اپنے وکلا کو مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ انھوں نے اس اہم معاملہ میں بہت سنجیدگی سے عدالت عظمیٰ میں ایک مثالی پیروی کی۔

ہندوستھان سماچار/محمد


 rajesh pande