باندہ جیل میں قید مختار انصاری کی موت،جیل میں پڑا دل کا دورہ
نئی دہلی،28مارچ(ہ س )۔ اتر پردیش کے باندہ جیل میں بند مختار انصاری کا ہارٹ اٹیک سے انتقال ہو گیا ۔ا

Mukhtar

نئی دہلی،28مارچ(ہ س )۔

اتر پردیش کے باندہ جیل میں بند مختار انصاری کا ہارٹ اٹیک سے انتقال ہو گیا ۔ان کی عمر تقریباً 60 سال تھی۔جیل کی بیرک میں اچانک مختار کو ہارٹ اٹیک کے بعد سنگین حالت میں انہیں درگا وتی میڈیکل کالج لایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی ۔ان کی حالت سنگین ہونے کے بعد انہیں پہلے آئی سی یو اور پھر سی سی یو میں داخل کرایا گیا لیکن ان کی صحت میں بہتری نہیں آرہی تھی۔ اس سے پہلے منگل کو رانی درگا وتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا ۔ انہیں اسٹول سسٹم کا مسئلہ تھا۔14 گھنٹے آئی سی یو میں رکھ کر علاج کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ مختار کورٹ میں درخواست دے کر الزام لگایا تھا کہ انہیں جیل میں دھیما زہر دیا جا رہا ہے۔ مختار انصاری کی موت سے متعلق خبروں کے بعد ماؤ اور غازی پور میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جیل میں ڈاکٹر کے سامنے بھی ان کی حالت ٹھیک نہیں تھی انہیں الٹی ہوئی اور پرانے ڈاکٹر کو بلایا گیا اس کے بعد انہیں میڈیکل کالج لے جایا گیا ۔ ابتدائی اسٹیج پر ڈاکٹر کو ہارٹ اٹیک جیسی حالت لگی اس کے بعد حالت کنٹرول نہ ہونے پر میڈیکل کالج لے جایا گیا ۔جہاں ڈاکٹر نے مردہ قرار دیا ۔

قابل ذکر ہے کہ مختار انصاری کی صحت حالیہ دنوں میں کئی بار بگڑ چکی تھی۔ انہیں منگل کی شام باندہ ضلع کے رانی درگاوتی میڈیکل کالج سے ڈسچارج کیا گیا۔ میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سنیل کوشل نے بتایا تھا کہ انصاری کو اس وقت پیٹ میں درد، پیشاب میں دشواریکی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

مختار انصاری کے بھائی نے ان کو زہریلی چیز دینے کا الزام لگایا تھا

مختار انصاری کے بھائی اور غازی پور سے بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ افضل انصاری نے بتایا تھا کہ انہیں محمد آباد پولیس اسٹیشن سے ایک پیغام ملا تھا جس میں انہیں بتایا گیا تھا کہ مختار کی طبیعت خراب ہے اور انہیں باندہ میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔ انصاری کے مطابق مختار نے انہیں بتایا ہے کہ انہیں کھانے میں کوئی زہریلی چیز پلائی گئی ہے اور ایسا دوسری بار ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مختار نے انھیں بتایا کہ انھیں تقریباً 40 دن پہلے زہر دیا گیا تھا اور حال ہی میں دوبارہ دیا گیا، غالباً 19 یا 22 مارچ کو، جس کے بعد ان کی حالت خراب ہوئی ہے۔


 rajesh pande