لداخ کے قبائلی لوگوں کو 95 فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان
لداخ، 4 دسمبر (ہ س)۔ مرکزی وزارت داخلہ نے دو اہم فیصلوں میں لداخ کے قبائلی حیثیت رکھنے والے افراد کو سرکاری ملازمتوں میں 95 فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا ہے اور لیہہ و کرگل کے خودمختار ہل ڈیولپمنٹ کونسلز میں خواتین کے لیے 33 فیصد نشستیں مخصوص کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق لداخ کے اے گریڈ عہدوں کی بھرتی اب یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے ذریعے ہوگی، جبکہ بی گریڈ عہدوں کے لیے فیصلہ آئندہ میٹنگ میں کیا جائے گا۔
اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ بی گریڈ کی بھرتی کے لیے لداخ کا علیحدہ پبلک سروسز کمیشن تشکیل دیا جائے یا جموں و کشمیر کا کمیشن اس کام کو انجام دے۔ اگلی میٹنگ 15 جنوری کو منعقد ہوگی جس میں ریاستی حیثیت اور چھٹے شیڈول کا معاملہ زیربحث آئے گا۔ اس اجلاس میں لیہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے صرف سب کمیٹی ممبران شریک ہوں گے۔
لیہہ اپیکس باڈی کے شریک چیئرمین چیرنگ دورجے لکروک نے بتایا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں 95 فیصد ملازمتوں کے ریزرویشن پر اتفاق کیا گیا۔ خواتین کے لیے خودمختار کونسلز کی 30 نشستوں میں سے 8 یا 9 نشستیں مختص کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق، خواتین کے لیے ریزرویشن اور ملازمتوں کے حوالے سے واضح صورتحال مرکزی وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد سامنے آئے گی۔
اجلاس میں دیگر اہم مسائل پر بھی غور کیا گیا، جن میں لداخ میں بھوٹی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے اور بدھ مت کے مقدس آثار کو لداخ لانے کی درخواست شامل ہے۔ لیہہ اور کرگل کونسلز کے ارکان نے اپنے چار نکاتی ایجنڈے پر زور دیا، جن میں ریاستی حیثیت، چھٹے شیڈول کا نفاذ، مخصوص پبلک سروسز کمیشن اور دو پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ شامل ہے۔ مرکزی حکومت نے 2019 میں لداخ کو یونین ٹیریٹری کا درجہ دیا تھا، اور یہ موجودہ فیصلے لداخ کے عوام کے دیرینہ مطالبات کو پورا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر