نئی دہلی، 26 دسمبر (ہ س)۔
17 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے سے ناراض دہلی وقف بورڈ سے وابستہ ائمہ اور موذن آج دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کی 5 فیروز شاہ روڈ پر واقع سرکاری رہائش گاہ پہنچے، لیکن پولیس نے انہیں باہر ہی روک دیا۔ آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد ر شیدی کی قیادت میں اماموں کو کیجریوال سے ملے بغیر خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔ بعد میں، 28 دسمبر کو کیجریوال سے ملاقات کا وقت ملنے کے بعد، امام وہاں سے واپس چلے گئے۔
آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے قومی صدر مولانا ساجد رشیدی نے کہا کہ دہلی حکومت کے تحت آنے والے دہلی وقف بورڈ کی مساجد میں تعینات تقریباً 240 اماموں اور مو¿ذنوں کو گزشتہ 17 ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ حکومت کو بارہا درخواستوں کے باوجود اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل رہا ہے۔ اس لیے آج وہ کیجریوال سے ان کی رہائش گاہ پر ملنے آئے تھے لیکن انہیں ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں پرسوں 28 دسمبر کو شام 5 بجے کا وقت دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اماموں کی حالت قابل رحم ہو گئی ہے۔ ہم سب قرض مانگ کر اپنا گزارہ کر رہے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کی اسکول کی فیس وغیرہ بھی وقت پر ادا نہیں کر پاتے۔ وقف بورڈ کے ذریعے ایمان کو ماہانہ 18000 روپے اور موذنوں کو 16000 روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں۔ اگر پرسوں کیجریوال سے ملاقات کے بعد ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوا تو وہ کیجریوال کے گھر کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ