شملہ، 21 نومبر (ہ س)۔ بی جے پی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر جگت پرکاش نڈا نے کہا ہے کہ ہماچل پردیش میں کانگریس کی سکھو حکومت بدعنوانی، گھوٹالے اور بدانتظامی کی علامت بن چکی ہے۔ کانگریس حکومت کے گھوٹالے اور سیاہ کرتوت اس قدر نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ ہماچل پردیش کے تاریخی مقامات کی بھی قرقی کی نوبت آگئی ہے۔
دہلی کے منڈی ہاو¿س میں واقع ہماچل پردیش کے گورو ہماچل بھون کوقرق کرنے کا حکم ہماچل پردیش ہائی کورٹ کو دینا پڑا کیونکہ ہماچل کی کانگریس حکومت نے سیلی ہائیڈرو الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کو 64 کروڑ روپے کے واجبات ادا نہیں کیے ۔ یہی نہیں، ہماچل پردیش ہائی کورٹ کو ہماچل پردیش ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت 18 ریاستی ہیریٹیج ہوٹلوں کو بند کرنے کا حکم دینا پڑا۔ یہ ہماچل کی کانگریس حکومت کی معاشی بدانتظامی اور اس کے گھوٹالوں کا ایک سائیڈ افیکٹ ہے۔ ہماچل پردیش کی تاریخ میں اس سے زیادہ شرمناک اور کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
نڈا نے کہا ہے کہ یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کانگریس کی سکھو حکومت ایچ پی ٹی ڈی سی کے 18 ہوٹل اپنے دوستوں کو لیز پر دے گی۔ یہ سب ایسے پریمیم اور پرائم ہوٹل ہیں کہ صرف انٹری ٹکٹ سے 2 سے 3 لاکھ روپے سالانہ کماتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی سکھو حکومت اپنے خلاف زیر التوا مقدمات کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں وکلا کی تقرری کے لیے کروڑوں روپے دے رہی ہے، لیکن اس نے ریاست کی وراثت کو بچانے کے لیے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ دراصل کانگریس کا مقصد ہماچل پردیش کی وراثت کو بچانا نہیں بلکہ اسے لوٹنا ہے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد