واشنگٹن،30اکتوبر(ہ س)۔
امریکی صدارتی انتخابات سے چند روز قبل ہیکروں کے ایک گروپ نے مشہور امریکی شخصیات کو اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے۔ گروپ کا تعلق چینی حکومت سے بتایا جا رہا ہے۔
مذکورہ ہیکروں کا نشانہ بننے والوں میں سابق امریکی صدر اور حالیہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے گھرانے کے افراد اور موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور وزارت خارجہ کے ذمے داران شامل ہیں۔ یہ بات امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے معاملے سے با خبر ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔اخبار کے مطابق ہیکنگ کی پیچیدہ کارروائی نے امریکی قومی سلامتی کے ذمے داران کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس لیے کہ ہیکروں نے ایسے افراد کی ایک بڑی فہرست کو نشانہ بنایا ہے جن کا رابطہ چینی حکومت کے لیے دل چسپی کا مرکز ہے۔با خبر ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ تحقیقات حساس نوعیت کی ہیں اور ہدف بننے والی معروف شخصیات کی فہرست میں 100 سے کچھ کم افراد شامل ہیں۔جن فون سیٹس کو ہیک کیا گیا وہ نمایاں شخصیات کے زیر استعمال ہیں۔ ان میں ٹرمپ، ان کا بیٹا ایرک اور داماد جیرڈ کشنر شامل ہے۔ اسی طرح فہرست میں ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کی انتخابی مہم کے عملے کے ارکان بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ امریکی سفارت کار، حکومتی اہل کار اور سیاسی شخصیات شامل ہیں جو عوام الناس کے لیے تو بڑی حد تک غیر معروف ہیں تاہم ان چینی ذمے داران کے لیے بڑی دل چسپی کا مرکز ہیں جو امریکا کی داخلہ پالیسی کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز ایک امریکی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی ہیکروں کا ایک گروپ کئی شخصیات کی ٹیلی فون کالیں ہیک کرنے اور آڈیو ریکارڈنگز جمع کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ان میں امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کا مشیر شامل ہے۔ یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بتائی۔خیال ہے کہ ہیکنگ کا یہ حملہ چینی حکومت کے ساتھ مربوط Salt Typhoon نامی ٹیم کی جانب سے جاسوسی کی وسیع کارروائی کا حصہ ہے۔امریکی حکام نے ہیکنگ کے دائرہ کار کے تعین کے لیے تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan