سپریم کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا
نئی دہلی، 22 اکتوبر ( ہ س)۔ سپریم کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے والے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ آج سماعت کے دوران یوپی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے الہ آباد ہائی
Supreme Court reserves verdict on Madrasa Act


نئی دہلی، 22 اکتوبر ( ہ س)۔ سپریم کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے والے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ آج سماعت کے دوران یوپی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا ہے اور اس کے خلاف کوئی درخواست داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یوپی حکومت نے کہا کہ مدرسہ ایکٹ کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔اس کے صرف ان دفعات پر نظرثانی کی جاسکتی ہے جو بنیادی حقوق کے خلاف ہوں۔ ایکٹ میں ضروری تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں، لیکن اسے مکمل طور پر منسوخ کرنا درست نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر 5 اپریل کو روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس حکم سے 17 لاکھ طلباءکا مستقبل متاثر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ نے اس کیس پر غور کرتے ہوئے قانون کی غلط تشریح کی۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو¿ بنچ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک مدرسے کے منیجر انجم قادری اور دیگر کی طرف سے داخل کی گئی اس درخواست میں اسے من مانی قرار دیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے مدارس میں زیر تعلیم لاکھوں بچوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ اس لیے جب تک سپریم کورٹ مدرسہ ایکٹ کے آئینی جواز پر کوئی فیصلہ نہیں لیتی، ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی جائے۔

دراصل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو¿ بنچ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی اور سیکولرازم کے اصول کے خلاف قرار دیا تھا۔ یہ قانون اس وقت منظور ہوا جب ملائم سنگھ یادو وزیر اعلیٰ تھے۔ ریاست میں بڑی تعداد میں مدارس اور ان میں پڑھنے والے طلباءکو دیکھتے ہوئے ہائی کورٹ نے یوپی حکومت سے کہا تھا کہ وہ مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو رسمی تعلیم فراہم کرنے والے دوسرے اسکولوں میں شامل کرے۔ اس کے لیے اگر ضرورت ہو تو نئے اسکول کھولے جائیں۔

اکتوبر 2023 میں، اتر پردیش حکومت نے مدارس کی غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں 8 ہزار مدارس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق سرحدی علاقوں میں 80مردوں کو 100کروڑ روپے سے زائد کے غیر ملکی فنڈز ملے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande