برلن،11اکتوبر(ہ س)۔
جرمنی نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ پہلے بھی اسرائیل کو اسلحہ دے رہے تھے اب بھی اسلحہ دینا جاری رکھا جائے گا اور اسلحے کی اسرائیل کو فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ جرمنی کے چانسلر شولز نے یہ اعلان اپنی پارلیمنٹ کے فلور پر کیا ہے۔ان کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جنگ کو دوسرا سال شروع ہو چکا ہے۔ پہلا سال مکمل کرنے سے بھی پہلے اسرائیل نے لبنان میں سلسلہ جنگ بازی شروع کر دیا ہے اور ایران کے ساتھ جنگی سلسلے کا آغاز کیا چاہتا ہے۔
جرمنی اسرائیل کے غزہ میں جنگ کے دوسرے سال میں اسلحہ دیتے رہنے کا بے دھڑک اعلان کرنے والا پہلا ملک ہے۔ دوسرا سال شروع ہونے سے بھی پہلے جس ملک نے اسرائیل کو اگلے سال کی جنگوں کے لوازمے کے طور پر بھاری فوجی امداد دینے کا اعلان کیا ہے وہ امریکہ ہے۔چانسلر شولز نے اسرائیل کی جنگی اور اسلحی مدد کے لیے یہ دوٹوک اعلان قدامت پسند اپوزیشن رہنما فریڈرک مرز کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراض کے بعد کیا ہے جرمنی اسرائیل کو اسلحہ فراہمی میں تاخیر کر رہا ہے۔ اس تاخیر کا شکار ہونے والے جنگی سامان میں گولہ بارود اور جنگی ہتھیاروں کے اضافی پرزہ جات بھی شامل ہیں۔ مرز نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کو ٹینکوں کے فاضل پرزہ جات بھی نہیں بھیجے گئے۔
تاہم چانسلر شولز نے اس اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ' جرمنی جلد اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا ہے۔' ان کا کہنا تھا ' ہم نے اسرائیلی کو ہتھیارنہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا ، ہم نے پہلے بھی ہتھیار فراہم کیے ہیں اور اب بھی کرتے رہیں گے۔شولز نےسات اکتوبر اسرائیل کی غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر اسرائیلی ہلاک شدگان کی یاد مناتے ہوئے کہا کہ ہماری اسرائیل کے لیے اسلحہ پالیسی واضح ہے۔ جو اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ جلد اسرائیل کو اسلحہ بھیج دیا جائے گا۔'
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan