
کولکاتا، 9 دسمبر (ہ س)۔ مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی ایکٹ (منریگا) کو لے کر مرکز اور ریاستی حکومت کے درمیان تنازعہ منگل کو اس وقت گہرا ہو گیا جب ترنمول کانگریس کی سپریمو اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کوچ بہار میں ایک ریلی میںا سٹیج پر مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے خط کو پھاڑ دیا۔ یہ خط منریگا سے متعلق نئی ہدایات کے تناظر میں تھا۔ ممتا بنرجی نے ان شرائط کو ’’توہین آمیز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ بنگال انہیں کسی بھی حالت میں قبول نہیں کرے گا۔
اپنے دو روزہ ضلع دورے کے دوسرے دن ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں ریاست کو ایک نیا خط بھیجا ہے، جس میں فنڈز جاری کرنے کے لیے کئی نئی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شرائط میں سہ ماہی لیبر بجٹ پیش کرنا، ہر گرام پنچایت میں صرف 10 افراد کو ملازمت دینا، تربیت فراہم کرنا اور زمین سے متعلق کام پر روک لگانا شامل ہے۔ ممتا نے سوال کیا کہ دسمبر میں لیبر بجٹ تیار کرنا کیسے ممکن ہے؟
وزیر اعلیٰ نے اجتماع سے کہاکہیہ کاغذ ہمارے لیے بیکار ہے۔ بنگال پھر سے اقتدار میں واپس آئے گا اور اپنی شرائط پر 100 دن کے کام کی اسکیم چلائےگا۔ ہمیں کسی کے رحم وکرم کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بعد انہوں نے وہ خط اسٹیج پر ہی پھاڑ دیا اور کہا کہ یہ ریاست کی توہین ہے ، اس لئے اسے قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ چار برسوں سے جان بوجھ کر منریگا کے فنڈز کو روک رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیموں اور دیہی سڑکوں کے لیے بھی فنڈز روک دیے گئے ہیں۔وزیر اعلی نے یاد دلایا کہ 2011 سے بنگال کو 100 دن کے کام کی اسکیم میں شاندار کارکردگی کے لئے کئی قومی اعزازات ملے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا، کیا اچھا کام کرنا جرم ہے؟
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ جب ترنمول کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ دہلی جا کر فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے، تب ان کے خلاف کیس درج کئے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت فلاحی اسکیموں اور مزدور پالیسیوں کو روکنے کے نام پر ریاست کو مسلسل دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ بنگال اپنی طاقت پر کھڑا ہے اور کسی قسم کی رحم یا مہربانی قبول نہیں کرے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد