
واشنگٹن،31دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی اخبار “یسرائیل ہیوم” نے منگل کے روز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ایک اتفاق رائے ہوا ہے، جس کے تحت حماس تنظیم کو اپنے اسلحے کے خاتمے کے لیے حتمی طور پر دو ماہ کی مہلت دی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق غیر مسلح ہونے کے عمل کو عملی شکل دینے کے لیے واضح اور قابلِ عمل معیار طے کیے جائیں گے۔ادھر اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے بتایا ہے کہ رفح میں تعمیر نو کا آغاز حماس تنظیم کے غیر مسلح ہونے سے پہلے ہی کر دیا جائے گا۔
اسی تناظر میں پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس تنظیم نے جلد اپنا اسلحہ ختم نہ کیا تو اس کے لیے “جہنم” تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی پٹی میں 10 اکتوبر سے ایک کمزور جنگ بندی نافذ ہے، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان 20 نکاتی روڈ میپ کے تحت قائم ہوئی اور جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دو سال سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کا خاتمہ ہے۔
تاہم اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کو زیادہ پیچیدہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مرحلے میں حماس تنظیم کا غیر مسلح ہونا اور ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی شامل ہے۔ واضح رہے کہ حماس تنظیم اب تک غیر غیر مسلح ہونے سے متعلق تمام مطالبات مسترد کرتی آئی ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے ریزورٹ “مار اے لاگو” میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ تنازع کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ حماس تنظیم کو غیر مسلح ہونے کے لیے بہت مختصر مدت دی جائے گی اور دیکھا جائے گا کہ صورت حال کس رخ پر جاتی ہے۔ ان کے مطابق اگر حماس تنظیم نے طے شدہ وعدے کے مطابق ہتھیار نہ ڈالے تو نتائج نہایت سنگین ہوں گے، جبکہ امریکہ اس راستے کا خواہاں نہیں لیکن غیر مسلح ہونا ضروری ہے۔ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر حماس تنظیم نے اس عمل کی پاسداری نہ کی تو اس کے لیے حالات تباہ کن ہوں گے، اور ممکن ہے کہ دیگر ممالک مداخلت کر کے کارروائی کریں۔علاوہ ازیں امریکی ویب سائٹ “axios” کے مطابق صدر ٹرمپ اور ان کے معاونین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کریں اور حالات کو پرسکون رکھنے کی کوشش کریں۔ امریکی حکام نے اسرائیلی آباد کاروں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد، فلسطینی اتھارٹی کے مالی عدم استحکام اور اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ایکسیوس ویب سائٹ کے مطابق امریکہ کا خیال ہے کہ مغربی کنارے میں پالیسی میں تبدیلی یورپی ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بہتر بنانے اور ممکنہ طور پر “ابراہیم معاہدوں” کو وسعت دینے کے لیے ضروری ہے۔ ایک امریکی عہدے دار کے مطابق مغربی کنارے میں کشیدگی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر عمل درآمد کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan