ریڈیو فریکوئنسی سے متعلق قومی الاٹمنٹ منصوبہ آج سے نافذ
نئی دہلی، 30 دسمبر (ہ س)۔ ریڈیو مواصلات سے متعلق قومی فریکوئنسی الاٹمنٹ منصوبہ 2025 (این ایف اے پی) آج سے نافذ ہو گیا ہے۔ یہ ایک پالیسی ہے جو ملک میں ریڈیو فریکوئنسی اسپیکٹرم کے نظم و نسق اور الاٹمنٹ کو منظم کرتی ہے اور اسے عالمی معیارات کے مطابق ب
ریڈیو فریکوئنسی سے متعلق قومی الاٹمنٹ منصوبہ آج سے نافذ


نئی دہلی، 30 دسمبر (ہ س)۔ ریڈیو مواصلات سے متعلق قومی فریکوئنسی الاٹمنٹ منصوبہ 2025 (این ایف اے پی) آج سے نافذ ہو گیا ہے۔ یہ ایک پالیسی ہے جو ملک میں ریڈیو فریکوئنسی اسپیکٹرم کے نظم و نسق اور الاٹمنٹ کو منظم کرتی ہے اور اسے عالمی معیارات کے مطابق بنانے سے متعلق ہے۔

وزارتِ مواصلات نے منگل کو بتایا کہ ان اصلاحات سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ بھارت کا اسپیکٹرم مینجمنٹ نظام مؤثر، اعلیٰ صلاحیت کا حامل اور عالمی معیارات کے مطابق رہے۔ اس سے موجودہ اور مستقبل کی ڈیجیٹل اختراعات کو تقویت ملے گی اور ملک میں اس سے وابستہ ماحولیاتی نظام (ایکوسسٹم) کے فروغ میں مدد ملے گی۔

محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن (ڈی او ٹی) کے مطابق، این ایف اے پی-2025 کے تحت مختلف ریڈیو مواصلاتی خدمات کے لیے 8.3 کلو ہرٹز سے 3000 گیگا ہرٹز تک کی فریکوئنسی رینج مختص کی گئی ہے۔ اس میں کئی اہم تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں۔ ان میں انٹرنیشنل موبائل ٹیلی کمیونیکیشنز (آئی ایم ٹی) کے لیے 6425 تا 7125 میگا ہرٹز بینڈ کی نشاندہی کی گئی ہے، جس سے 5جی، 5جی ایڈوانس اور مستقبل کی 6جی خدمات کے لیے مڈ بینڈ اسپیکٹرم دستیاب ہوگا۔

اس کے علاوہ، محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن نے اگلی نسل کی سیٹلائٹ خدمات کے لیے کیو اور وی بینڈ مختص کیے ہیں۔ یہ اعلیٰ صلاحیت کے جیو-اسٹیشنری آربٹ (جی ایس او) سیٹلائٹس اور بڑے نان-جی ایس او سیٹلائٹ گروپس کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔ فضائی اور سمندری سفر کے دوران بلا تعطل براڈبینڈ سروس کو یقینی بنانے کے لیے منصوبے میں اِن فلائٹ اور میری ٹائم کنیکٹیویٹی (آئی ایف ایم سی) کے لیے اضافی اسپیکٹرم کی فراہمی بھی کی گئی ہے۔

این ایف اے پی-2025 میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے وہیکل ٹو ایوری تھنگ (وی ٹو ایکس) مواصلات، لو ارتھ آربٹ (ایل ای او) یا میڈیم ارتھ آربٹ (ایم ای او) سیٹلائٹ خدمات، اور توسیع شدہ براڈبینڈ حلوں کی بھی حمایت کی گئی ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande