صومالی لینڈ میں اسرائیلی موجودگی کو’فوجی ہدف‘ سمجھیں گے: حوثیوں کا انتباہ
صنعائ،29دسمبر(ہ س)۔یمن کی حوثی ملیشیا کے رہنما نے خبردار کیا ہے کہ صومالی لینڈ میں کوئی بھی اسرائیلی موجودگی ’فوجی ہدف‘ تصور کی جائے گی۔ اتوار کو شائع کردہ ایک بیان کے مطابق گروپ نے صومالیہ کے الگ ہونے والے خطے کو تسلیم کرنے کے اسرائیلی اقدام کی تا
صومالی لینڈ میں اسرائیلی موجودگی کو’فوجی ہدف‘ سمجھیں گے: حوثیوں کا انتباہ


صنعائ،29دسمبر(ہ س)۔یمن کی حوثی ملیشیا کے رہنما نے خبردار کیا ہے کہ صومالی لینڈ میں کوئی بھی اسرائیلی موجودگی ’فوجی ہدف‘ تصور کی جائے گی۔ اتوار کو شائع کردہ ایک بیان کے مطابق گروپ نے صومالیہ کے الگ ہونے والے خطے کو تسلیم کرنے کے اسرائیلی اقدام کی تازہ ترین مذمت کی ہے۔آن لائن حوثی میڈیا کے شائع کردہ ایک بیان کے مطابق گروپ کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے کہا، ہم صومالی لینڈ میں کسی بھی اسرائیلی موجودگی کو اپنی مسلح افواج کے لیے ایک فوجی ہدف سمجھتے ہیں کیونکہ یہ صومالیہ اور یمن کے خلاف جارحیت اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

اسرائیل نے جمعے کے روز صومالی لینڈ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کسی ملک کی طرف سے خود ساختہ جمہوریہ کا یہ اولین اعتراف ہے جس نے 1991 میں یکطرفہ طور پر صومالیہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔حوثی سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور یہ کہ یہ اعتراف ایک مخالفانہ مو¿قف ہے جو صومالیہ اور اس کے قریبی افریقی ممالک کے ساتھ ساتھ یمن، بحیرہ احمر اور اس کے دونوں کناروں پر واقع ممالک کو نشانہ بناتا ہے۔بین الاقوامی شناخت کے لیے کئی عشروں سے کوششیں کرنے والے صومالی لینڈ کو خلیج عدن میں تزویری اور فوجی اہمیت کا حامل مقام حاصل ہے اور اس کی اپنی الگ کرنسی، پاسپورٹ اور فوج ہے۔علاقائی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صومالی لینڈ سے تعلقات اسرائیل کو بحیرہ احمر تک بہتر رسائی فراہم کریں گے اور وہ یمن میں حوثیوں کو نشانہ بنانے کے قابل ہو سکے گا۔غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے بارہا یمن میں اہداف کو نشانہ بنایا جو اسرائیل پر حوثی حملوں کے جواب میں کیا گیا۔اکتوبر میں غزہ میں ایک نازک جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے اسرائیل پر اپنے حملے روک دیے ہیں۔صومالیہ میں الشباب کے عسکریت پسند وقتاً فوقتاً دارالحکومت موغادیشو میں حملے کرتے رہتے ہیں۔ اگرچہ صومالی لینڈ میں عموماً صومالیہ سے زیادہ استحکام ہے، پھر بھی یکطرفہ طور پر اعلانِ آزادی کے بعد سے یہ سفارتی تنہائی کا شکار ہے اور کسی ملک نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے سوائے اسرائیل کے۔اسرائیل کے اس اعتراف پر افریقی یونین، مصر، ترکی، چھے ملکی خلیج تعاون کونسل اور سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم نے تنقید کی تھی۔یورپی یونین کا اصرار ہے کہ صومالیہ کی خودمختاری کا احترام کیا جائے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande