اتحادیوں کی مخالفت کی وجہ سے نیتن یاہو غزہ معاہدے کی پاسداری کرنے سے قاصر
تل ابیب،29 دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے گذشتہ روز ایک سکیورٹی اجلاس کے دوران غزہ کی رفح گذرگاہ دونوں سمتوں کے لیے کھولنے کی تجویز دی تھی، تاہم بعد میں حکومت میں اتحادیوں کی مخالفت کے بعد اس منصوبے سے دس
نیتن یاہو کاکرپشن کیسز سے معافی ملنے کے بعد سیاست جاری رکھنے کا اعلان


تل ابیب،29 دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے گذشتہ روز ایک سکیورٹی اجلاس کے دوران غزہ کی رفح گذرگاہ دونوں سمتوں کے لیے کھولنے کی تجویز دی تھی، تاہم بعد میں حکومت میں اتحادیوں کی مخالفت کے بعد اس منصوبے سے دستبردار ہو گئے۔چینل کے مطابق نیتن یاھو نے یہ تجویز سیاسی اور سکیورٹی مشاورت کے دوران پیش کی، لیکن کئی پارٹی قائدین نے اس کی مخالفت کی، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم نے یہ تجویز واپس لے لی۔رپورٹ میں اسرائیل کے سینئر عہدیداروں کے حوالے سے کہا گیا کہ نیتن یاھو نے مذاکرات کے دوران وضاحت کی کہ گذرگاہ کھولنا امریکی مطالبے کے جواب میں ہے، کیونکہ امریکہ دباؤ ڈال رہا ہے کہ معاہدے کی پاسداری کی جائے، تاہم اتحادیوں کی اندرونی مخالفت نے اسے عملی جامہ پہنانے سے روک دیا۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ وزیز خزانہ بزلئیل سموٹریچ اور نیشنل سکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر نے رفح گذرگاہ کھولنے کی مخالفت کی، جس سے یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔دو معتبر اسرائیلی ذرائع کے مطابق یہ خیال گذشتہ ہفتے کی شام نیتن یاھو کے زیر صدارت مشاورت کے دوران سامنے آیا۔ اجلاس کا مقصد امریکی صدر سے نیتن یاھو کی ملاقات سے قبل اسرائیلی حکومت میں اتفاق رائے پیدا کرنا تھا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ غزہ اور مصر کے درمیان رفح گذرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا معاملہ جو ٹرمپ کے محاصرے کے تحت اور غزہ میں فائر بندی کے منصوبے کا حصہ تھا، اب بھی زیر التوا ہے، حالانکہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور بین الاقوامی اداروں نے بارہا رفح کراسنگ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔مصری ہلال احمر کے قافلے غزہ کی پٹی کے لوگوں کو امداد پہنچا رہے ہیں۔اکتوبر سے امدادی ٹرک گذرگاہ رفح کے ذریعے غزہ میں داخل ہونا شروع ہوئے، لیکن اسرائیلی سکیورٹی اقدامات اور تلاشی کی کارروائیوں کی وجہ سے امداد کی روانی بہت سست رہی ہے۔اگرچہ ٹرمپ کے پیش کردہ فائر بندی کے منصوبے کے مطابق روزانہ 600 ٹرک داخل ہونے تھے، اسرائیل اب بھی امداد کی آمد کو محدود رفتار سے جاری رکھے ہوئے ہے، جس کا تین چوتھائی حصہ کرم ابو سالم کے ذریعے اور باقی کثیوفیم گذرگاہ (جنوب مشرقی غزہ) کے ذریعے داخل ہوتا ہے۔اگرچہ اسے سنہ 2025 کے آغاز میں مختصر مدت کے لیے دوبارہ کھولا گیا تھا، لیکن اب یہ بند ہے اور دوبارہ کھولنے کی کوئی تاریخ طے نہیں۔رفح گذرگاہ غزہ کے جنوب میں مصر کی سرحد کے قریب واقع ہے اور صحرائے سینا کے ساتھ ملتی ہے۔ یہ کراسنگ غزہ کے باشندوں کے لیے ایک حیاتی اور اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande