
جموں, 29 دسمبر (ہ س)۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں کے شعبۂ امراضِ قلب کے سربراہ ڈاکٹر سُشیل شرما نے خبردار کیا ہے کہ جموں خطے میں سردیوں کے دوران چھانے والا کہرا اور بڑھتی دھند محض حدِ نگاہ کو متاثر کرنے والا موسمی عمل نہیں بلکہ دل کی بیماریوں کے لیے ایک سنگین اور خاموش خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال دل کے مریضوں میں ہنگامی طبی مسائل کے امکانات کو نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے۔
اتوار کو سُچیت گڑھ بلاک کی پنچایت بیاسپور پرلاہ میں منعقدہ طبی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سُشیل نے کہا کہ عوام کو محکمۂ ماحولیات کی جانب سے جاری ایئر کوالٹی انڈیکس پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے اے کیو آئی کی مختلف سطحوں کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ 0 سے 50 کے درمیان ہوا انتہائی صاف ہوتی ہے، جبکہ 51 سے 100 تک ہوا اب بھی بہتر رہتی ہے اور معمول کی سرگرمیاں جاری رکھی جا سکتی ہیں۔
ڈاکٹر سُشیل کے مطابق اے کیو آئی کی سطح 101 سے 150 کے درمیان ہونے پر ہلکی آلودگی شروع ہو جاتی ہے، جس میں حساس افراد کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 151 سے 200 کے درمیان درمیانی درجے کی آلودگی ہوتی ہے، جہاں حساس افراد کو باہر کی سرگرمیاں محدود کرنی چاہئیں اور عام لوگوں کو بھی احتیاط اختیار کرنی چاہیے۔ 201 سے 300 کے درمیان شدید آلودگی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، جبکہ 300 سے اوپر کی سطح انتہائی خطرناک سمجھی جاتی ہے، جس میں ہنگامی کاموں کے سوا گھروں کے اندر رہنا ضروری ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہرا اور دھند آلودگی کو فضا میں قید کر کے آکسیجن کی دستیابی کم کر دیتے ہیں اور سردی کے باعث جسمانی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اینجائنا، دل کی بے ترتیبی (اری تھمیا)، دل کی کمزوری اور اچانک دل کے دورے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر اُن افراد میں جو پہلے ہی دل کے عارضوں میں مبتلا ہوں۔
ڈاکٹر سُشیل نے زور دے کر کہا کہ کہرا اور دھند کو ایک خاموش قلبی محرک کے طور پر تسلیم کرنا ڈاکٹروں، پالیسی سازوں اور معاشرے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ سردیوں میں طرزِ زندگی میں بہتری، دل کی بیماریوں کے خطراتی عوامل پر سخت کنٹرول اور عوامی بیداری کے ذریعے دل کے امراض سے ہونے والی اموات اور بیماریوں میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے طرزِ زندگی میں تبدیلی، ماحولیاتی تحفظ، توانائی کے محتاط استعمال اور صاف و متبادل توانائی کے فروغ پر زور دیا، تاکہ انسانی صحت اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر