نالندہ لٹریچر فیسٹیول 2025 میں اے ایم یو کی نمائندگی
علی گڑھ, 28 دسمبر (ہ س)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے چیئرمین اور لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر پروفیسر ایم جے وارثی نے نالندہ لٹریچر فیسٹیول (این ایل ایف) 2025 میں شرکت کی جو 21 سے 25 دسمبر تک راجگیر کنونشن سینٹر میں منعقد ہوا۔ فی
پروفیسر وارثی


علی گڑھ, 28 دسمبر (ہ س)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے چیئرمین اور لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر پروفیسر ایم جے وارثی نے نالندہ لٹریچر فیسٹیول (این ایل ایف) 2025 میں شرکت کی جو 21 سے 25 دسمبر تک راجگیر کنونشن سینٹر میں منعقد ہوا۔

فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر وارثی نے کہا کہ این ایل ایف مکالمے، علم اور تخلیقی اقدار کی عکاسی کرتا ہے جو قدیم نالندہ کی شناخت تھیں، اور انہیں جدید سامعین کے لیے نئے انداز میں پیش کرتا ہے۔انہوں نے ثقافتی شناخت میں زبان کے مرکزی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ زبانیں وہ دھاگے ہیں جو ہماری ثقافتی وراثت کے تانے بانے کو بُنتی ہیں۔

پروفیسر وارثی نے تین اہم نشستوں میں حصہ لیا، جن میں ”ہندی اور دیگر ہندوستانی زبانوں کے انگریزی میں اور انگریزی سے ہندوستانی زبانوں میں ترجمے کے تازہ رجحانات“کے موضوع پر ایک پینل مباحثہ شامل تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترجمے کے موجودہ رجحانات محض نئے ڈیجیٹل وسائل تک محدود نہیں، بلکہ ترجمے کو ’تشریح اور ثقافتی مفاہمت کا عمل‘ سمجھنے کی جانب ایک گہری تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں، جو سماجی اور نظریاتی سیاق و سباق میں پیوست ہے، نہ کہ محض الفاظ کی میکانکی منتقلی۔ انہوں نے دو مباحثوں ”دی لینگویج ٹرائب: شمال مشرق کی قبائلی زبانوں کی وراثت اور شناخت کے تحفظ میں اہمیت“اور ”دی لاسٹ لو: جدید بہار میں بجّیکا، مگہی اور انگیکا زبانوں کے تحفظ کے لیے چیلنج اور امکانات“ کی نظامت بھی کی۔

اس فیسٹیول کا افتتاح بہار کے گورنر جناب عارف محمد خان نے کیا۔ فیسٹیول میں نامور ادیبوں، محققین، فلم سازوں اور ثقافتی شخصیات نے حصہ لیا، جن میں ششی تھرور، سونل مان سنگھ، اڈور گوپال کرشنن، امیتابھ کانت، امیت لودھا، سچدانند جوشی اور دیگر شامل تھے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande