اختتامی سال 2025: ترقی اور اقتصادی چیلنج کے درمیان ایم پی پر قرض بڑھ رہا ہے
اختتامی سال 2025: ترقی اور اقتصادی چیلنج کے درمیان ایم پی پر قرض بڑھ رہا ہے بھوپال، 27 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کی مالی تصویر 2025 میں ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے۔ سال کے اختتام تک حکومت کا کل قرض تقریباً 4.65 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے، جو مالی س
2025 میں ترقی اور اقتصادی چیلنج کے درمیان ایم پی پر قرض کا بوجھ بڑھا


اختتامی سال 2025: ترقی اور اقتصادی چیلنج کے درمیان ایم پی پر قرض بڑھ رہا ہے

بھوپال، 27 دسمبر (ہ س)۔

مدھیہ پردیش کی مالی تصویر 2025 میں ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے۔ سال کے اختتام تک حکومت کا کل قرض تقریباً 4.65 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے، جو مالی سال 26-2025 کے بجٹ 4.21 لاکھ کروڑ روپے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ ریاست کی بقایہ دینداریاں اس کے پورے سال کے بجٹ سے اوپر چلی گئی ہیں۔ اس اعداد و شمار کے حساب سے دیکھیں تو گزشتہ تقریباً 2 سالوں میں حکومت نے اوسطاً یومیہ 125 کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض لیا ہے اور یہی قرض ریاست کی اقتصادی سمت کو متاثر کرنے والا سب سے بڑا عامل بن گیا ہے۔

ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قرض ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے لیے ضروری ہے۔ آبپاشی پروجیکٹس، ڈیموں، نہروں اور تالابوں سے لے کر توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری اور سڑک، ٹرانسپورٹ اصلاحات جیسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں تک اس کا استعمال کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، کوآپریٹو سوسائٹیوں اور مقامی اداروں کو دیے جانے والے قرض کا بھی یہ حصہ ہے۔ حکومت کے گزٹ میں واضح لکھا گیا ہے کہ ”ریاست کے مادی اثاثوں کی قیمت بقایہ قرض سے کہیں زیادہ ہے۔“

وزیر اعلیٰ موہن یادو نے 17 دسمبر کو اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں کہا تھا کہ ان کی حکومت کے 2 سالوں میں ریاست کی شرح نمو تقریباً 15–14 فیصد رہی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ موجودہ قرض کا ایک بڑا حصہ گزشتہ حکومتوں کے ذریعے لیا گیا تھا، لیکن موجودہ حکومت نے اسے ترقی پر مبنی سرمایہ کاری کے لیے ترجیح دی ہے۔ وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعلیٰ جگدیش دیوڑا نے بھی بار بار کہا کہ قرض کا مقصد ریاست میں بنیادی ڈھانچے اور سماجی منصوبوں کی ترقی ہے اور اسے روکنا ترقی کو متاثر کر سکتا ہے۔

سماجی بہبود کے منصوبوں میں سب سے اہم مثال لاڈلی بہنا یوجنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت خواتین کو پہلے 1,250 روپے ماہانہ دیا جاتا تھا، جسے اب 1,500 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے چلتے اسکیم کے لیے فی ماہ تقریباً 1,850 کروڑ روپے کی ضرورت ہو گئی ہے جو پہلے 1,540 کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔ حکومت نے اسکیم کو اور بڑھاتے ہوئے 2028 تک ماہانہ ادائیگی 3,000 روپے تک اور مستقبل میں 5,000 روپے تک دینے کا وعدہ کیا ہے۔ حالانکہ اس ہدف کے لیے کوئی طے شدہ وقت کی حد ابھی ظاہر نہیں ہوئی ہے۔ اس اسکیم کا مالی دباو ریاست کے خزانے پر سیدھا اثر ڈالتا ہے اور قرض کی بڑھتی سطح میں تعاون کرتا ہے۔

مالیاتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کل اخراجات 4.21 لاکھ کروڑ روپے ہیں، جس میں سماجی منصوبے، سرمایہ جاتی اخراجات اور سود کی ادائیگی شامل ہیں۔ لیکن مسلسل بڑھتے قرض کے سبب مالیاتی خسارہ تقریباً 4.7 فیصد جی ڈی پی تک پہنچ گیا ہے۔ ادھار سے حاصل کردہ پیسے کا ایک بڑا حصہ سود اور قرض سروس پر خرچ ہوتا ہے، جس سے ترقیاتی پروجیکٹوں اور سماجی منصوبوں کے لیے محدود وسائل بچے ہیں۔

دیگر ریاستوں کے ساتھ موازنہ کریں تو ہندوستان میں کل ریاستی قرض مارچ 2025 تک تقریباً 93.93 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ مدھیہ پردیش کا حصہ تقریباً 5 فیصد ہے اور کل قرض کے معاملے میں یہ ریاست 9 ویں مقام پر ہے۔ زیادہ قرض والی دیگر ریاستیں تمل ناڈو، اتر پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک، مغربی بنگال اور راجستھان ہیں۔ حالانکہ قرض/جی ڈی پی تناسب تقریباً 22.7 فیصد ہونے کے سبب مدھیہ پردیش کی حالت کچھ حد تک اقتصادی صلاحیت کے مطابق متوازن ہے۔

اقتصادی تجزیہ کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ 2025 مدھیہ پردیش کے لیے ملے جلے اشاروں والا سال رہا۔ ایک طرف ریاست کی جی ڈی پی میں 15–14 فیصد کا اضافہ، سرمایہ کاری میں استحکام اور سماجی منصوبوں کی توسیع جیسے مثبت پہلو رہے۔ وہیں، بجٹ سے زیادہ قرض، یومیہ 125 کروڑ روپے سے زیادہ ادھار، اور لاڈلی بہنا جیسی مہنگی اسکیموں پر مالی دباؤ جیسے چیلنجز سامنے آئے۔ ریاستی حکومت نے مالیاتی اصلاحات کے اقدامات کو اپنایا ہے، جیسے زیرو بیسڈ بجٹنگ اور سہ سالہ منصوبہ پر مبنی مالیاتی انتظام، تاکہ خرچ، ریونیو اور قرض توازن میں بنے رہیں۔

مجموعی طور پر 2025 مدھیہ پردیش کے لیے ترقی اور مالی احتیاط کے درمیان توازن بنانے کا سال ثابت ہوا ہے۔ قرض کا استعمال ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹس میں ہوا، لیکن اس میں مسلسل اضافے نے ریاست کے بجٹ اور مستقبل کی مالی سمت پر سوال کھڑے ضرور کر دیے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande