
بھوپال، 25 دسمبر (ہ س)۔ سال 2025 مدھیہ پردیش کی صنعتی اور اقتصادی تاریخ میں ایک سنگ میل بن کر ابھرا ہے۔ سرمایہ کاری دوست پالیسیوں، صنعت حمایتی دفعات اور دور اندیش قیادت کے سبب ریاست کا ایم ایس ایم ای سیکٹر اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم غیر معمولی رفتار سے آگے بڑھا ہے۔ اس کے باعث آج ریاست نہ صرف ملک کی سرکردہ کاروباری ریاستوں کی قطار میں آکر کھڑی ہو گئی بلکہ ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپ انقلاب میں سنہرا باب لکھا۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بڑے پیمانے پر ترقی دیکھنے میں آئی
مدھیہ پردیش میں صنعتی ماحول کے مستحکم ہونے کا سب سے بڑا اشارہ مینوفیکچرنگ اکائیوں کی مسلسل بڑھتی تعداد ہے۔ گزشتہ 3 برسوں میں ریاست میں مینوفیکچرنگ ایم ایس ایم ای اکائیوں کی تعداد بڑھ کر 4 لاکھ 26 ہزار 230 تک پہنچ گئی ہے۔ سال 23-2022 میں جہاں 67,332 نئی مینوفیکچرنگ اکائیاں رجسٹرڈ ہوئی تھیں، وہیں 24-2023 میں یہ تعداد 89,317 اور 25-2024 میں بڑھ کر 1,13,696 ہو گئی۔ مذکورہ بڑھتی ترتیب کا اعداد و شمار ظاہر کرتا ہے کہ ریاست میں صنعت قائم کرنے کا عمل آسان، شفاف اور قابل اعتماد بنا ہے۔
دراصل، وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی قیادت میں ریاستی حکومت نے مینوفیکچرنگ شعبے کو ترجیح دیتے ہوئے نئی اکائیوں کے قیام کو ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی ہے۔ زمین کی دستیابی، فوری اجازتیں، سنگل ونڈو سسٹم اور سرمایہ کاری دوست پالیسیوں نے صنعت کاروں کا بھروسہ مضبوط کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مدھیہ پردیش صنعت لگانے کے لیے ایک پرکشش مقام کے طور پر ابھر رہا ہے۔
20 لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ای اکائیوں والا مضبوط بنیاد بنا
ریاست میں فی الحال کل 20.43 لاکھ ایم ایس ایم ای اکائیاں سرگرم ہیں۔ ان میں 20.22 لاکھ مائیکرو انٹرپرائزز، 19,508 چھوٹی صنعتیں اور 1,178 درمیانی صنعتیں شامل ہیں۔ یہ ڈھانچہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مدھیہ پردیش نے زمینی سطح سے صنعت کاری کو مستحکم کیا ہے۔ اقتصادی اعداد و شمار کو دیکھیں تو ایم پی کا ایم ایس ایم ای سیکٹر آج ریاست کی مجموعی گھریلو پیداوار میں تقریباً 30 فیصد کا تعاون دے رہا ہے۔ اس شعبے میں 66 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے اور ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ ایم ایس ایم ای اکائیوں میں 21 فیصد مینوفیکچرنگ، 29 فیصد سروس اور 50 فیصد بزنس زمرے کی اکائیاں شامل ہیں، جو متوازن اقتصادی ترقی کا اشارہ دیتی ہیں۔
اسٹارٹ اپس میں تیزی سے آگے بڑھتا مدھیہ پردیش
سال 2025 میں مدھیہ پردیش کا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے۔ ریاست میں تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی تعداد 6,000 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ یہ کامیابی ریاست کی اسٹارٹ اپ پالیسی اور مضبوط ایکو سسٹم کا نتیجہ ہے، جس نے نوجوانوں کو انوویشن اور صنعت کاری کی جانب راغب کیا ہے۔
ریاست کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپس کی بڑھتی تعداد۔ کل اسٹارٹ اپس میں سے تقریباً 2,900 یعنی 47 فیصد اسٹارٹ اپ خواتین صنعت کاروں کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔ یہ یہاں اقتصادی استحکام کی مثال ہے اور سماجی تبدیلی کا بھی اشارہ ہے، جہاں خواتین قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔
انکیوبیشن نیٹ ورک سے انوویشن کو مضبوطی
مدھیہ پردیش میں 100 سے زیادہ انکیوبیٹرز سرگرم ہیں۔ اسمارٹ سٹی انکیوبیٹر، اٹل انکیوبیشن سینٹر، ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر، ایگری انکیوبیٹر، ایپرل انکیوبیٹر اور سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک جیسے اداروں نے اسٹارٹ اپس کو تکنیکی مدد، رہنمائی اور بازار سے جوڑا ہے۔ گوالیار، بھوپال، اندور اور جبل پور اب ابھرتے اسٹارٹ اپ ہب بن چکے ہیں۔
اس میں بھی آر اے ایم پی (ریجنگ اینڈ ایکسیلیریٹنگ ایم ایس ایم ای پرفارمینسی یوجنا کے تحت ریاست کے تمام اضلاع میں انکیوبیشن سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ نرمداپورم، ودیشا، ہردا، راج گڑھ، رائسین، اشوک نگر اور بھوپال میں ایم ایس ایم ای انوویشن-کم-انکیوبیشن سینٹر کی منظوری سے مقامی صنعت کاروں کو اپنے ہی ضلع میں وسائل دستیاب ہوں گے۔
اسٹارٹ اپ پالیسی 2025: پونجی اور تحفظ کا بھروسہ
وزیر اعظم نریندر مودی کے ”اسٹارٹ اپ انڈیا“ وژن کو مدھیہ پردیش میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو مؤثر طور پر شرمندہ تعبیر کر رہے ہیں۔ نئی اسٹارٹ اپ پالیسی 2025 کے ذریعے ریاست کو گلوبل اسٹارٹ اپ ہب کے طور پر ترقی دینے کی سمت میں ٹھوس بنیاد تیار کی گئی ہے۔ اس پالیسی میں 30 لاکھ روپے تک کے سیڈ فنڈ گرانٹ اور 100 کروڑ روپے کے کیپٹل فنڈ کا اہتمام کیا گیا ہے، جس سے ابتدائی مرحلے میں پونجی کے مسئلے سے جوجھ رہے اسٹارٹ اپس کو مضبوطی مل رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ریاست میں میگا انکیوبیشن سینٹر کا قیام اور اس کے سیٹلائٹ سینٹر، دانشورانہ املاک کے تحفظ کے لیے پیٹنٹ مدد، کرایہ الاونس منصوبہ، پروٹوٹائپ ڈیولپمنٹ اور آن لائن اشتہار کے لیے مالی مدد جیسے اہتمام اسٹارٹ اپس کو استحکام فراہم کر رہے ہیں۔ زراعت، فوڈ پروسیسنگ، ڈیپ ٹیک، بائیو ٹیک جیسے ابھرتے شعبوں میں اسٹارٹ اپس کو ترجیح دے کر ریاست نے مستقبل کی معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ خواتین کی صنعت کاری کو خصوصی ترغیب، انٹرپرینیور- ان-ریزیڈنس پروگرام، اسٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل اور انٹیگریٹڈ آن لائن پورٹل جیسی پہلیں یہ یقینی بنا رہی ہیں کہ پالیسیاں صرف کاغذوں تک محدود نہ رہیں، وہ زمینی سطح پر موثر طور پر نافذ ہوں۔
اس طرح دیکھیں تو سال 2025 میں مدھیہ پردیش کا ایم ایس ایم ای سیکٹر اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم اقتصادی تبدیلی کی مضبوط مثال بن چکا ہے۔ یہ کامیابی ان لاکھوں نوجوانوں کے خوابوں میں دکھائی دیتی ہے، جو آج روزگار مانگنے والے نہیں ہیں، وہ روزگار دینے والے بن گئے ہیں اور مسلسل بن رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش آج ترقی، انوویشن اور خود کفالت کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن