سوڈانی حکومت کی بین الاقوامی اور علاقائی نگرانی میں مکمل جنگ بندی کی تجویز
خرطوم،23دسمبر(ہ س)۔سوڈان کے وزیر اعظم کامل ادریس نے ایک امن منصوبے کا اعلان کیا ہے جس میں بین الاقوامی اور علاقائی نگرانی کے تحت مکمل جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے۔ پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ جاری
سوڈانی حکومت کی بین الاقوامی اور علاقائی نگرانی میں مکمل جنگ بندی کی تجویز


خرطوم،23دسمبر(ہ س)۔سوڈان کے وزیر اعظم کامل ادریس نے ایک امن منصوبے کا اعلان کیا ہے جس میں بین الاقوامی اور علاقائی نگرانی کے تحت مکمل جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے۔ پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ جاری تنازع کی وجہ سے سوڈان کو بھاری قیمت چکانا پڑی ہے۔کامل ادریس کے مطابق اس منصوبے میں اقوام متحدہ، افریقی یونین اور عرب لیگ کی نگرانی میں مکمل جنگ بندی اور باغی ملیشیاو¿ں کو غیر مسلح بنانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر سزا یافتہ جنگجوو¿ں کے لیے اسلحہ چھوڑنے، فوجی زندگی سے علیحدگی اور معاشرے میں دوبارہ شمولیت کے پروگرام نافذ کیے جائیں گے تاکہ وہ شہری زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے بغیر امن ممکن نہیں۔

وزیر اعظم نے عبوری دور میں سوڈانیوں کے درمیان مکالمے پر زور دیا تاکہ نظام حکومت کی بنیادوں پر اتفاق ہو سکے، جبکہ اس مرحلے کا اختتام بین الاقوامی نگرانی میں عام انتخابات پر ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے اس منصوبے کو انتشار کے بجائے نظم، تشدد کے بجائے قانون اور مایوسی کے بجائے امید کا سوچا سمجھا انتخاب قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کو ریپڈ سپورٹ فورسز اور ان کے حامیوں کی جانب سے جارحیت کا سامنا ہے۔ادریس ہفتے کے روز نیویارک پہنچے تھے جہاں وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر حکام سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ انسانی امداد کی رسائی آسان بنانے اور ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کی جا سکے۔ یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب جنوبی کردفان میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر چکی ہے۔ دارفور میں فوج کے آخری مضبوط ٹھکانے پر قابض ہونے کے بعد قتل عام، زیادتیوں اور اغوا کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر محمد عبد القادر کے مطابق نیویارک میں ملاقاتوں کا مقصد سوڈانی عوام کی انسانی تکالیف کم کرنا اور امداد کی فراہمی کو ممکن بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ کو دی گئی روڈ میپ کی پابند ہے، جس میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے زیر قبضہ علاقوں سے انخلا سے مشروط جنگ بندی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مطابق جنیوا میں فریقین کے درمیان ممکنہ مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس بحران پر سفارتی کوششیں اس وقت تیز ہوئیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد تنازع ختم کرانے کا وعدہ کیا۔ سعودی عرب، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور مصر اس بحران کے حل کے لیے ثالثی کر رہے ہیں، جبکہ مصر نے سرحدی علاقوں میں بڑھتے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande