
اورنگ آباد بنچ کا مبینہ انہدام پر سوال، ریاست اور سی ایس ایم سی کو نوٹس
اورنگ آباد ، 22 دسمبر(ہ س)۔ بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے ایک ریٹائرڈ
شہری کی جائیداد کے انہدام کے معاملے میں مہاراشٹر حکومت اور اورنگ آباد میونسپل
کارپوریشن سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ فریقین 15 جنوری 2026 تک
اپنے جوابات داخل کریں۔
یہ ہدایت
جسٹس ویبھا کنکنواڈی اور جسٹس ہیتن ایس وینے گاوکر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ڈاکٹر شیخ
سلیم شیخ چند کی دائر کردہ رٹ درخواست کی سماعت کے دوران دی۔ درخواست گزار نے 7
جولائی 2025 کو ان کے رہائشی احاطے کی دیوار منہدم کیے جانے کے اقدام کو غیرقانونی
قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
درخواست
میں کہا گیا ہے کہ دہلی گیٹ سے ہرصل ٹی پوائنٹ تک سڑک کی توسیع کے منصوبے کے تحت یہ
انہدام کیا گیا اور اس کارروائی کی نگرانی میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر-2
سنتوش واہولے نے کی۔ ایڈوکیٹ سید توصیف یاسین کے ذریعے دائر درخواست کے مطابق پولیس
کی بھاری نفری تعینات کی گئی، حالانکہ درخواست گزار نے قانونی دستاویزات پیش کی تھیں
جن سے تعمیر کی منظوری ثابت ہوتی تھی۔
درخواست
گزار نے الزام لگایا ہے کہ یہ کارروائی طریقۂ کار کی سنگین خلاف ورزیوں کے ساتھ
انجام دی گئی اور اسے اختیارات کے غلط استعمال کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ درخواست
میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2022 میں جاری کردہ اوکیوپینسی سرٹیفکیٹ اس بات کی تصدیق
کرتا ہے کہ تعمیر منظور شدہ نقشوں کے مطابق تھی، اس کے باوجود مہاراشٹر ریجنل ٹاؤن
پلاننگ ایکٹ کے تحت کوئی تحریری پیشگی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔
درخواست
میں آئین کے آرٹیکل 300-اے اور آرٹیکل 21 کے تحت دیے گئے تحفظات کی خلاف ورزی کا
بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات، جن کے مطابق سڑک
کی توسیع سے قبل سروے اور اعتراضات کا ازالہ لازمی ہے، کو نظرانداز کیا گیا۔
درخواست
گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، دس
لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادا کیے جائیں، اور منہدم کی گئی دیوار کو میونسپل کارپوریشن
کے خرچ پر دوبارہ تعمیر کیا جائے۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 15 جنوری 2026 کو
مقرر کی ہے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے