بورامنی میں دو ہزار سال پرانا چکر ویوہ دریافت، پندرہ دائروں پر مشتمل نایاب پتھریلا ڈھانچہ
بورامنی میں دو ہزار سال پرانا چکر ویوہ دریافت، پندرہ دائروں پر مشتمل نایاب پتھریلا ڈھانچہشولاپور، 20 دسمبر (ہ س) شولاپور ضلع کے بورامنی علاقے میں سامنے آنے والی ایک تاریخی دریافت نے ماہرین کو قدیم دور کی عالمی سرگرمیوں پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور
بورامنی میں دو ہزار سال پرانا چکر ویوہ دریافت، پندرہ دائروں پر مشتمل نایاب پتھریلا ڈھانچہ


بورامنی میں دو ہزار سال پرانا چکر ویوہ دریافت، پندرہ دائروں پر مشتمل نایاب پتھریلا ڈھانچہشولاپور، 20 دسمبر (ہ س) شولاپور ضلع کے بورامنی علاقے میں سامنے آنے والی ایک تاریخی دریافت نے ماہرین کو قدیم دور کی عالمی سرگرمیوں پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ گھاس کے میدانوں میں دریافت ہونے والا پندرہ ہم مرکز دائروں والا پتھریلا چکر ویوہ بھارت میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ڈھانچہ مانا جا رہا ہے اور اسے روم اور بھارت کے درمیان قدیم تجارتی تعلقات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔یہ انکشاف کسی آثارِ قدیمہ کی مہم کے نتیجے میں نہیں بلکہ جنگلی حیات کے مشاہدے کے دوران ہوا۔ این جی او نیچر کنزرویشن سرکل کے اراکین رامانی جنگلاتی خطے میں نایاب پرندوں اور بھیڑیوں پر نظر رکھے ہوئے تھے کہ اسی دوران پپو جمادار، نتن انویکر، دھننجے کاکاڑے، بھارت چھیڑا، آدتیہ ژنگاڈے اور سچن ساونت کو زمین پر بکھری ہوئی ایک غیر معمولی پتھریلی بناوٹ دکھائی دی۔ معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے انہوں نے فوراً ماہرِ آثار قدیمہ سچن پاٹل سے رابطہ کیا، جس کے بعد اس مقام کی تاریخی قدر سامنے آئی۔بعد ازاں پونے کے دکن کالج کے ماہرین نے اس مقام پر تفصیلی تحقیق کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں اس سے پہلے چھوٹے اور کم دائروں والے بھول بھلیاں مل چکے ہیں، لیکن پندرہ دائروں پر مشتمل اتنا وسیع چکر ویوہ پہلی بار دریافت ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی تعمیر پہلی سے تیسری صدی عیسوی کے درمیان ہوئی اور اس کی عمر تقریباً دو ہزار سال مانی جا رہی ہے۔یہ ساخت چھوٹے پتھروں کے ٹکڑوں سے بنائی گئی ہے جو مٹی کی تہہ پر ترتیب سے رکھے گئے ہیں اور زمین سے تقریباً ایک سے ڈیڑھ انچ اونچی ہے۔ اس میں ایک صاف راستہ موجود ہے جو باہر سے شروع ہو کر مرکز تک پہنچتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا ڈیزائن اسی دور کے رومی کریٹن سکوں پر بنی علامتوں سے کافی حد تک مشابہ دکھائی دیتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چکر ویوہ صرف مذہبی یا ثقافتی علامت نہیں تھا۔ قدیم زمانے میں شولاپور کو ایک اہم عالمی تجارتی مرکز تصور کیا جاتا تھا۔ ماہرین کے مطابق رومی تاجر قدیم تجارتی راستوں پر سفر کے دوران اس طرح کے ڈھانچوں کو رہنمائی کی علامت کے طور پر استعمال کرتے ہوں گے۔ پہلی سے تیسری صدی عیسوی کے دوران بھارت سے مصالحے، ریشم اور نیل روم برآمد ہوتے تھے جبکہ رومی سلطنت سے سونا اور قیمتی پتھر بھارت آتے تھے۔ اس تناظر میں بورامنی کا علاقہ اس تاریخی تجارتی نظام میں ایک اہم کڑی ہو سکتا ہے۔اس دریافت سے بھارت کے قدیم عالمی روابط کو سمجھنے کے نئے دروازے کھلتے ہیں اور شولاپور کو ایک بار پھر آثارِ قدیمہ کی دنیا میں نمایاں حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ ہندوستھان سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande