سرحدی تنازعے پر کسان پھرآمنے سامنے
علی گڑھ، 20 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ کے کھیر (یو پی )اور ہوڈل(ہریانہ) سرحد پر کئی دہائیوں سے جاری زمینی تنازعہ ایک بار پھرچرچا میں آگیا ہے۔ نیا الزام ہے کہ ہریانہ کے کسانوں نے اتر پردیش کے کسانوں سے مار پیٹ کی اور فائرنگ کی۔اس واقعہ کے پیچھے پرانا ز
سرحدی تنازعے پر کسان پھرآمنے سامنے


علی گڑھ، 20 دسمبر (ہ س)۔

علی گڑھ کے کھیر (یو پی )اور ہوڈل(ہریانہ) سرحد پر کئی دہائیوں سے جاری زمینی تنازعہ ایک بار پھرچرچا میں آگیا ہے۔ نیا الزام ہے کہ ہریانہ کے کسانوں نے اتر پردیش کے کسانوں سے مار پیٹ کی اور فائرنگ کی۔اس واقعہ کے پیچھے پرانا زمینی تنازعہ بتایا جا رہاہے۔ ہریانہ کے کسانوں پراتر پردیش کے کسانوں کی زمین پرغیر قانونی قبضہ کرنے کا الزام ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تنازعہ اس زمین کو لے کر ہوا جس پر مشترکہ سروے میں اتر پردیش کی زمین کے طور پرتصدیق کی گئی تھی،مگر ابھی تک ہریانہ کے ریونیو ریکارڈ میں اتر پردیش کے کسانوں کے نام درج نہیں ہوسکے ہیں۔ اس الجھن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہریانہ کے کسان کھیتی باڑی اور کٹائی کی ملکیت کا دعویٰ کرتے رہے ہیں۔ اس معاملے پر دونوں فریقین میں جھڑپ ہوگئی، ابتدا میں کہا سنی ہوئی، پھر تشدد میں بدل گیا۔ الزام ہے کہ حالات بگڑنے پر فائرنگ بھی ہوئی جس سے افراتفری مچ گئی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب دونوں ریاستیں کسی تنازع میں ملوث ہوئی ہوں، پہلے بھی کئی بارتنازعہ ہو چکا ہے،کئی بار یہ تنازعات خونی تصادم تک پہنچ گیا ہے ۔

حال ہی میں دونوں ریاستوں کے کسانوں نے ایک مشترکہ سروے کیا۔ اسمیںواضح ہو گیا تھا کہ 139؍ ہیکٹر زمین اتر پردیش کی ہے۔ کسانوں کو امید تھی کہ تنازعہ ختم ہو جائے گا،مگر زیر التواء منتقلی کے عمل نے کشیدگی بنی ہوئی ہے،اس تازہ واقعے نے ایک بار پھر اس معاملے کوچرچامیں لادیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande