


ایم پی پریس کلب کی 33 ویں یوم تاسیس تقریب منعقد
بھوپال، 14 دسمبر (ہ س)۔
سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج سدھیر اگروال نے کہا کہ اگر ہم واقعی ملک اور سماج کی ترقی کی بات کرتے ہیں، تو غریب اور عام شہری کو اچھی تعلیم، بہترین صحت سہولیات اور فوری انصاف یقینی بنانا ہوگا۔ یہی ایک صحت مند اور ترقی یافتہ سماج کی بنیاد ہے۔
سابق سینئر جج اگروال نے کہا کہ ملک کی سوا سو کروڑ سے زیادہ عوام کے لیے ایک ہی سپریم کورٹ سے وقت پر انصاف ملنا عملی نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کی چاروں سمتوں اور اہم ریاستوں میں سپریم کورٹ کی اور بنچ قائم ہوں۔ وہ اتوار کو راجدھانی بھوپال کے رویندر بھون میں مدھیہ پردیش پریس کلب کی 33 ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
سماج کو سمت دینے والی صحافت اور ادب کے مشترکہ کردار کو اجاگر کرتی مدھیہ پردیش پریس کلب کی 33 ویں یوم تاسیس تقریب پروقار ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر منعقد ’ایم پی رتن ایوارڈ تقریب-2025‘ نہ صرف ریاست کی صلاحیتوں کے اعزاز کا گواہ بنا، بلکہ سماجی سروکار، انصاف، تعلیم اور صحت جیسے بنیادی سوالوں پر سنجیدہ بحث کا اسٹیج بھی بنا۔
ایودھیا کے شری رام جنم بھومی تنازعہ پر تاریخی فیصلہ دینے والے سابق سینئر جج اگروال نے تقریب میں تعلیم اور صحت کے نظام پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج خوشحال طبقہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں پڑھانا اور سرکاری اسپتالوں میں علاج کرانا نہیں چاہتا، کیونکہ وہاں انتظامات اور سہولیات کی کمی ہے۔ اگر حکومت کے افسران، عوامی نمائندے اور دیگر ذمہ دار لوگ خود یا اپنے اہل خانہ کو ان اداروں میں بھیجیں، تو حقیقی صورتحال سے واقف ہوں گے اور نظام میں بہتری کی سمت میں ٹھوس پہل ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ لازمی کیا جانا چاہیے کہ ذمہ دار لوگ اپنے بچوں کی تعلیم اور علاج سرکاری اداروں میں ہی کرائیں۔
سابق سینئر جج اگروال نے واضح الفاظ میں کہا کہ آج ملک میں عام آدمی انصاف کے لیے بھٹک رہا ہے۔ ملک کی عدالتوں میں تقریباً ساڑھے 5 کروڑ مقدمے زیر التوا ہیں۔ خوشحال طبقے کے معاملات میں عدالتیں راتوں رات کھل جاتی ہیں اور فوری سماعت ہو جاتی ہے، جبکہ عام آدمی تھانے میں رپورٹ درج کرانے تک کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔ یہ صورتحال یکساں انصاف کے جذبے کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا نظام ہونا چاہیے، جہاں ہر شہری کو یکساں، آسان اور جلد انصاف مل سکے۔
مدھیہ پردیش اسمبلی کے اسپیکر نریندر سنگھ تومر نے تقریب میں کہا کہ صحافت اور ادب دونوں ہی سماج کے شعور کو سمت دیتے ہیں۔ ایسے میں اس شعبے سے وابستہ لوگوں کی ذمہ داری اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے وقت میں تقریباً ہر شعبے میں کسی نہ کسی شکل میں ’قدروں میں کمی‘ دکھائی دیتی ہے، ایسے وقت میں ایم پی پریس کلب جیسے اداروں کا کردار اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔
پروگرام میں خاص طور پر موجود پنچدشنام جونا اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور دھیان شری سوامی شیلیشانند گری مہاراج نے کہا کہ آج سماج میں لسانی عدم رواداری بڑھ رہی ہے۔ اس کے وقار کی حفاظت میں میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور اسے یہ ذمہ داری نبھانی بھی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قول و فعل میں فرق نہیں ہونا چاہیے۔ مہاراج شری نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ آج تیرتھ مقامات کو سیاحتی مقام کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے، جبکہ تیرتھ یاترا اور سیاحت کے درمیان کے فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔ تیرتھ مقامات کی عظمت اور تقدس کو برقرار رکھنا سماج کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
پروگرام کے آغاز میں ایم پی پریس کلب کے صدر ڈاکٹر نوین آنند جوشی نے کلب کی سرگرمیوں اور مقاصد کی تفصیل سے جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی پریس کلب ہر سال ان شخصیات کا اعزاز کرتا ہے، جنہوں نے اپنی انتھک محنت، صلاحیت اور لگن سے ریاست کا نام قومی اور بین الاقوامی سطح پر روشن کیا ہے۔ اس کے پیچھے کلب کا مقصد سماج کے تئیں اظہار تشکر کرنا اور اپنی سماجی ذمہ داری کو نبھانا ہے۔
تقریب میں ملک و بیرون ملک میں مدھیہ پردیش کا وقار بڑھانے والی شخصیات کو ’ایم پی رتن‘ اور ’ایم پی شری‘ اعزاز سے نوازا گیا۔ دونوں ہی زمروں میں 9-9 مخصوص شخصیات کو اعزاز دیا گیا۔ ’ایم پی رتن‘ سے نوازا گئی شخصیات میں بین الاقوامی کرکٹ کمنٹیٹر پدم شری سشیل دوشی، عالمی مشہور کلاسیکی گلوکارہ کلاپینی کومکلی، سینئر صحافی جے دیپ کرنک، ’ون شاٹ مووی‘ دہلی-2020 کے پروڈیوسر-ڈائریکٹر دیویندر مالویہ، بین الاقوامی فیشن دنیا میں شناخت بنانے والے ممتاز خان، سینئر صحافی دنیش گوتم، مشہور رقاصہ اور کوریوگرافر امرتا جوشی، صحافی سونل بھاردواج اور مقبول ویب سیریز کوٹا فیکٹری اور ہاف سی اے کے ڈائریکٹر پریتیش مہتا شامل ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن