
بھوپال، 11 دسمبر (ہ س)۔ انڈین نیشنل اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (این ایس یو آئی) نے این آر آئی نرسنگ کالج بھوپال اور اس کے منسلک ارنو اسپتال میں بڑے پیمانے پر ہوئی بے ضابطگیوں اور معائنہ ٹیم کے ذریعے تیار کی گئی فرضی اور من گھڑت رپورٹ کی مخالفت میں جمعرات کو سی ایم ایچ او دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔
مظاہرے کے دوران این ایس یو آئی ریاستی نائب صدر روی پرمار نے کہا کہ یہ معاملہ طلبہ کے مستقبل، صحت خدمات کے معیار اور عوامی مفاد سے جڑا سنگین مجرمانہ معاملہ ہے، جس میں فوری سخت کارروائی ضروری ہے۔ گزشتہ 26 اگست کو این ایس یو آئی ریاستی نائب صدر روی پرمار اور ضلع نائب صدر اکشے تومر کے ذریعے این آر آئی نرسنگ کالج اور اس کے منسلک ارنو اسپتال کی سنگین بے ضابطگیوں کی شکایت درج کرائی گئی تھی، اس کے باوجود نرسز رجسٹریشن کونسل کے ذریعے کالج کو منظوری جاری کر دی گئی۔
روی پرمار نے کہا کہ این ایس یو آئی کے ذریعے 10 اکتوبر 2025 کو ریاستی حکومت، پولیس انتظامیہ اور نرسز کونسل کو تفصیلی شکایت بھیجی گئی، جس کی بنیاد پر 13 اکتوبر 2025 کو سی ایم ایچ او دفتر کو معائنے کی ہدایات دی گئیں۔ یہی نہیں این ایس یو آئی کی ایک درجن شکایتوں پر ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے ذریعے سی ایم ایچ او کو 03 دن کے اندر جانچ کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں لیکن سی ایم ایچ او منیش شرما نے اسے بھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ روی پرمار نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد 16 اکتوبر 2025 کو تشکیل شدہ معائنہ ٹیم ڈاکٹر رتیش راوت اور ڈاکٹر ابھیشیک سین نے 17 اکتوبر 2025 کو معائنہ کر ایک واضح طور پر فرضی اور گمراہ کن رپورٹ تیار کر حکومت کو گمراہ کیا۔
روی پرمار کا کہنا ہے کہ کئی نرسنگ اسٹاف سرکاری اسپتالوں میں کام کر رہے ہیں لیکن ارنو اسپتال میں رجسٹرڈ دکھایا گیا، حقیقی نرسنگ اسٹاف اور ڈاکٹروں کا فزیکل ویریفکیشن نہیں کیا گیا، معائنہ رپورٹ میں اسپتال کو 100 بیڈ کا مکمل فعال بتانا حقیقت سے برعکس ہے، یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ معائنہ ٹیم اور اسپتال منتظمین کے درمیان ملی بھگت کر فرضی معائنہ رپورٹ تیار کی گئی۔
ضلع صدر اکشے تومر نے الزام لگایا کہ 8 دسمبر 2025 کو کئی اسٹاف نرسوں نے پولیس کمشنر بھوپال، سی ایم ایچ او بھوپال اور این ایس یو آئی دفتر میں تحریری طور پر بتایا کہ انہوں نے ارنو اسپتال میں کبھی کام ہی نہیں کیا، ان کے نرسنگ رجسٹریشن کا غیر قانونی استعمال برسوں سے کیا جا رہا ہے، اس فرضی واڑے میں سی ایم ایچ او دفتر کے افسران بھی تعاون کر رہے ہیں۔ اکشے تومر نے خبردار کیا کہ اگر اس سنگین معاملے میں فوری کارروائی نہیں ہوتی، تو تنظیم تحریک کو اور وسیع کرے گی اور قصورواروں کو بچانے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔ عوامی مفاد، طلبہ کے مستقبل اور صحت خدمات کی حفاظت کے لیے این ایس یو آئی جدوجہد جاری رکھے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن