
ناگپور،
11 دسمبر (ہ
س)۔
مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران
جمعرات کو کسانوں کی فصلوں کے نرخوں اور خریداری بحران پر اپوزیشن نے حکومت کو سخت
گھیرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزیشن قانون سازوں نے الزام لگایا کہ حکومت
کپاس اور سویابین کی خریداری میں بدانتظامی کی مرتکب ہے جبکہ بازار کے نرخ کم ہونے
سے کسان شدید مالی بحران میں مبتلا ہیں۔
وقفہ
سوالات کے دوران وزیر زراعت جئے کمار راول کے جوابات سے غیر مطمئن اپوزیشن اراکین
نے ایوان میں احتجاج کیا اور حکومت پر کسانوں کے مسائل سے بے اعتنائی کا الزام
عائد کیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ کئی اضلاع میں کپاس خریدنے کے سرکاری مراکز فعال نہیں
ہیں جبکہ سویابین کی ایم ایس پی پر خریداری مؤثر طور پر نہیں ہو پا رہی۔
کانگریس
کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ حکومت کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سی سی آئی نے سخت شرائط نافذ کی ہیں جن کی وجہ سے کپاس کی
خریداری تقریباً تعطل کا شکار ہے۔
وڈیٹیوار
نے روئی پر درآمدی ڈیوٹی صفر کرنے کے مرکزی فیصلے کو ’’کسان مخالف اقدام‘‘ قرار دیتے
ہوئے کہا کہ اس سے درآمدات میں اضافہ ہوگا اور مقامی قیمتیں مزید گر جائیں گی۔
انہوں نے کہا، ’’کپاس لے جانے والے پچاس ٹرکوں میں سے چالیس ٹرک واپس بھیجے جا رہے
ہیں، کسانوں کے لیے یہ تباہ کن صورتحال ہے۔‘‘
اپوزیشن
نے سویابین کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا بھی الزام لگایا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ
5,300 روپے فی کوئنٹل کی ایم ایس پی پر خریداری نہیں ہو رہی اور 70 فیصد تک پیداوار
کو مسترد کیا جا رہا ہے۔ وڈیٹیوار نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح کرے کہ کیا
وہ سویابین کی کمبل خریداری کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
بحث کے
دوران ماحول مزید کشیدہ ہوگیا اور وزیر کے جواب اپوزیشن کو مطمئن نہ کرسکے۔ اسپیکر
راہل نارویکر نے معاملے پر علیحدہ میٹنگ کی ہدایت دی لیکن اپوزیشن نے ایوان میں
فوری بیان پر زور دیا۔ جب جواب نہ ملا تو وجے وڈیٹیوار، نانا پٹولے، روہت پوار،
سدھارتھ کھرات، ارجن کھوتکر اور دولت دارودا نے ایوان کے کنویں میں نعرے بازی کی۔
’’کسان
مخالف حکومت ہائے ہائے‘‘ اور ’’کسانوں کے حقوق پر ڈاکہ نامنظور‘‘ کے فلک شگاف نعرے
اسمبلی میں گونج اٹھے۔
وزیر
زراعت جئے کمار راول نے کہا کہ کپاس و سویابین کی خریداری کے مسائل کو حل کرنے اور
ایم ایس پی پر مؤثر عمل درآمد کے لیے اقدامات جاری ہیں، مگر اپوزیشن نے ان وضاحتوں
کو ناکافی قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھا۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے