سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کے چھ ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نئی دہلی، 10 دسمبر (ہ س) سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں چھ لوگوں کی ضمانت کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس اروند کمار کی سربراہی والی بنچ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عمر خالد، ش
فیصلہ


نئی دہلی، 10 دسمبر (ہ س) سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں چھ لوگوں کی ضمانت کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس اروند کمار کی سربراہی والی بنچ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عمر خالد، شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ، میران حیدر، شاداب احمد اور محمد سلیم خان نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ دہلی پولیس نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی اور نیپال اور بنگلہ دیش کی طرح حکومت کے خلاف بغاوت کرنا چاہتے تھے۔ اے ایس جی ایس وی راجو نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو آئین کا کوئی احترام نہیں تھا اور وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران لاٹھیاں، تیزاب کی بوتلیں اور آتشیں اسلحہ لے کر گئے تھے۔ راجو نے کہا کہ ملزم کو صرف اس بنیاد پر ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں تاخیر ملزمان کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

ملزم عمر خالد کی نمائندگی کرنے والے وکیل کپل سبل نے بتایا کہ اس معاملے میں 751 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، لیکن عمر خالد کا نام صرف ایک ایف آئی آر میں ہے۔ اسے دسمبر 2022 میں بری کر دیا گیا تھا۔ دوسری ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں ایک سازش کا ذکر ہے۔ سبل نے کہا کہ عمر خالد 750 ایف آئی آر میں سے کسی میں ملوث نہیں ہے۔ 751 ایف آئی آرز میں سے 116 میں ٹرائل کیے گئے جن میں سے 97 بری ہوئے۔ 17 کیسز میں جعلی دستاویزات کو بنیاد بنایا گیا۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande