
نئی دہلی، 10 دسمبر (ہ س)۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کے روز لوک سبھا میں کانگریس پارٹی پر ملک کے نوجوانوں کو بائیں بازو کے نظریے کی طرف موڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ نظریہ ملک کی فطرت اور کردار کے لیے کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔ دوسری جانب انہوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نظریہ کو ملک کی ثقافت کا پرچم بلند کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون تنظیم کے ارکان کو مختلف عہدوں پر فائز ہونے سے منع نہیں کرتا۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات پر بحث کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیا۔ راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ ملک کے تعلیمی اداروں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے لوگوں کو اعلیٰ عہدوں پر رکھا جا رہا ہے۔ امت شاہ نے راہل گاندھی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم خود آر ایس ایس سے ہیں اور وہ کسی کی مہربانی سے نہیں بلکہ مینڈیٹ سے اقتدار میں آئے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ وہ خود آر ایس ایس کے نظریے سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد وزیراعظم نے جمہوری انداز میں اداروں کو بہتر کرنے کا کام کیا ہے۔
شاہ نے کہا کہ 1969 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اپنے صدارتی امیدوار کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کے تحت بائیں بازو کی شخصیات کو مختلف آئینی عہدوں اور تعلیمی اداروں پر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے قوم کی گفتگو کو بدل دیا اور نوجوانوں کو گمراہ کیا۔ بائیں بازو کا نظریہ قوم کے اخلاق اور کردار کے لیے کبھی بھی قابل قبول نہیں تھا، اس لیے یہ ختم ہو گیا۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی