پروفیسر راجن شندے کے قتل میں بیٹے کو عمر قید، عدالت نے قتل کو پہلے سے سوچا ہوا اقدام قرار دیا
پروفیسر راجن شندے کے قتل میں بیٹے کو عمر قید، عدالت نے قتل کو پہلے سے سوچا ہوا اقدام قرار دیا اورنگ آباد ، 10 دسمبر(ہ س)۔ مولانا آزاد کالج کے شعبۂ انگریزی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر راجن شندے کے قتل کے معاملے میں اورنگ آباد کی سیشن عدالت ن
MAHA CRIME COURT SENTENCES SON TO LIFE


پروفیسر راجن شندے کے قتل میں بیٹے کو عمر قید، عدالت نے قتل کو پہلے سے سوچا ہوا اقدام قرار دیا

اورنگ آباد ، 10 دسمبر(ہ س)۔ مولانا آزاد کالج کے شعبۂ انگریزی کے سربراہ

پروفیسر ڈاکٹر راجن شندے کے قتل کے معاملے میں اورنگ آباد کی سیشن عدالت نے ایک

تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ملزم بیٹے کو عمر قید کی سزا دی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ

اگرچہ ملزم واقعہ کے وقت قانونی طور پر نابالغ تھا، لیکن جرم کا انداز اور اس کی پیشگی

تیاری بالغ ذہن کی نشاندہی کرتی ہے، اس لیے اسے بالغ سمجھ کر ہی ٹرائل کیا گیا۔

سماعت

کے دوران پیش کردہ شواہد نے یہ واضح کیا کہ باپ اور بیٹے کے درمیان لمبے عرصے سے

شدید اختلافات چل رہے تھے۔ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ اسے مسلسل تضحیک آمیز جملوں،

بدزبانی اور عوامی توہین کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ واقعہ سے قبل دونوں کے درمیان

تعلقات انتہائی کشیدہ تھے اور اکثر جھگڑے ہوتے رہتے تھے۔

10

اکتوبر 2021 کی رات قریب 1:30 بجے دونوں کے درمیان شدید جھگڑا ہوا۔ عدالت میں بتایا

گیا کہ اسی دوران پروفیسر نے مبینہ طور پر بیٹے سے کہا: ’’یا تم رہو گے یا میں۔‘‘

ملزم کے مطابق یہ جملہ اس کے لیے دھمکی آمیز تھا، جس کے بعد وہ ذہنی دباؤ میں آگیا۔

اسی رات تقریباً 2:30 سے 3:00 بجے کے درمیان، جب پروفیسر ہال میں سو رہے تھے، بیٹے

نے ڈمبل سے متعدد وار کیے، جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ اس کے بعد ملزم نے جسم کے

کچھ حصوں کو بھی کاٹ دیا۔

تحقیقات

میں یہ بات سامنے آئی کہ جرم اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔ پولیس

کے مطابق ملزم نے قتل سے کئی دن پہلے جرائم پر مبنی ویب سیریز اور فلمیں دیکھ کر

طریقۂ واردات اور شواہد کیسے چھپائیں جائیں، اس سے متعلق نوٹس بنائے۔ اس نے ٹور

براؤزر استعمال کرکے ڈیجیٹل سراغ مٹانے کے طریقے بھی تلاش کیے۔

سینئر

انسپکٹر اویناش اگاو اور ان کی ٹیم نے فرانزک اور تکنیکی شواہد کو اکٹھا کرکے قتل

کی گتھی سلجھائی۔ نابالغ ملزم کے خلاف بالغ کی طرح ٹرائل کی اجازت ملنے کے بعد سیشن

کورٹ نے کیس چلایا اور جرم کی سفاکانہ نوعیت کو دیکھتے ہوئے عمر قید کی سزا سنا دی۔

عدالت

نے کہا کہ جرم کی منصوبہ بندی، تشدد کی شدت اور شواہد مٹانے کی کوششیں بتاتی ہیں

کہ یہ ایک سوچا سمجھا اور سنگین فعل تھا، جس پر نرم رویہ اختیار نہیں کیا جا سکتا

تھا۔

ہندوستھان

سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande