ہندوستان میں جنگ دو نظریات کے درمیان ہے: راہل گاندھی
پٹنہ، 9 نومبر (ہ س)۔ ہندوستان میں جنگ دو نظریات کے درمیان ہے۔ ایک طرف آر ایس ایس ہے، جو ملک کو خانے خانے میں بانٹنا چاہتی ہے — ذات کا خانہ، مذہب کا خانہ، صوبے کا خانہ، زبان کا خانہ، عورت اور مرد کا خانہ۔ اور دوسری طرف کانگریس پارٹی، ہم سب، مہ
راہل گاندھی


پٹنہ، 9 نومبر (ہ س)۔

ہندوستان میں جنگ دو نظریات کے درمیان ہے۔ ایک طرف آر ایس ایس ہے، جو ملک کو خانے خانے میں بانٹنا چاہتی ہے — ذات کا خانہ، مذہب کا خانہ، صوبے کا خانہ، زبان کا خانہ، عورت اور مرد کا خانہ۔ اور دوسری طرف کانگریس پارٹی، ہم سب، مہاگٹھ بندھن ہے، جو ملک کو جوڑنا چاہتے ہیں، ہر مذہب اور ہر ذات کو ایک ساتھ لا کر آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ یہ باتیں لوک سبھا میں لیڈر حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بہار کے کشن گنج میں منعقد انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 4,000 کلومیٹر کی بھارت جوڑو یاترا کی، جس میں ایک ہی پیغام تھا — نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنی ہے۔ ان کی یاترا ہوتی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہمیں نفرت پھیلانی ہے، نفرت کا بازار کھولنا ہے اور محبت کی دکانیں بند کرنی ہیں۔ ہم کہتے ہیں — ہمیں نفرت کو ختم کرنا ہے، نفرت کے بازار کو بند کرنا ہے اور محبت کی دکان کھولنی ہے، یہی سیاست چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی میں، ان کی سوچ میں نفرت ہے۔ وہ بانٹنا چاہتے ہیں، نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف میرے خون میں محبت ہے، بھائی چارہ ہے اور ہندوستان کو میں جوڑنا چاہتا ہوں۔ یہ فرق ہے، یہ لڑائی ہے۔ بی جے پی، آر ایس ایس ایک طرف، نریندر مودی، امت شاہ ایک طرف، کانگریس پارٹی دوسری طرف، راہل گاندھی دوسری طرف، کھڑگے جی دوسری طرف، تیجسوی جی دوسری طرف۔ یہی بات چل رہی ہے۔ نفرت سے ان کو کیا ملتا ہے؟ میں آپ کو بتاتا ہوں۔ نفرت سے ان کو ملک کی دولت ملتی ہے، نفرت سے وہ عوام کا دھیان ادھر ادھر بھٹکا سکتے ہیں، نفرت سے وہ عوام کو ڈرا سکتے ہیں اور جب عوام ڈرتے ہیں تو عوام صحیح سوال نہیں پوچھتے۔

انہوں نے کہا کہ بہار میں، ہندوستان میں تین چار سیاسی سوال ہیں۔ سب سے پہلا اور سب سے ضروری سیاسی سوال یہ ہے — اس ملک کے نوجوان کو اور بہار کے نوجوان کو روزگار کیوں نہیں مل رہا ہے؟ دوسرا سوال — اگر نوجوانوں کو روزگار دینا ہے تو بغیر تعلیم، بغیر کالج، بغیر یونیورسٹی، بغیر اسکول یہ نہیں کیا جا سکتا۔ تو دوسرا سوال یہ ہے کہ بہار میں یونیورسٹیاں، کالجز سب یا تو بیچے جا رہے ہیں یا بند ہو رہے ہیں اور اگر بہار کے نوجوان کو روزگار چاہیے، تو اسے دوسرے صوبوں میں جا کر مزدوری کرنی پڑتی ہے۔ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں — آپ مختلف صوبوں میں گئے ہوں گے۔ بہار کے لوگ آپ کو اروناچل پردیش میں ملیں گے، دہلی میں ملیں گے، پنجاب میں ملیں گے، کرناٹک میں ملیں گے، بنگلور میں ملیں گے، حیدرآباد میں ملیں گے، دبئی تک بہار کے لوگ آپ کو ملیں گے، مگر جہاں بھی جائیں گے، بہار کے لوگ محنت کرتے ہیں، خون پسینہ بہاتے ہیں، یہ بڑی بڑی عمارتیں بناتے ہیں، سڑکیں بناتے ہیں، ہائی ویز بناتے ہیں، پل بناتے ہیں، انفراسٹرکچر بناتے ہیں، کالج اور یونیورسٹیاں بناتے ہیں، اسپتال بناتے ہیں۔ مگر سب بہار کے لوگ باقی صوبوں میں مزدوری کرتے ہیں۔

کیا آپ خوش ہیں کہ بہار کی عوام ملک میں مزدوری کرتی ہے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ بہار کے نوجوان کا مستقبل ملک کے باقی صوبوں میں مزدوری کرنے کا ہو؟ چاہتے ہیں؟ اگر نہیں چاہتے تو پھر آپ کو معلوم ہے کہ آپ کو کس کو ووٹ دینا ہے۔ نتیش جی نے بہار میں اور مودی جی نے ملک میں روزگار ختم کرنے کا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس جو موبائل فون ہے اس کے پیچھے دیکھیں، کیا لکھا ہے۔ اس کے پیچھے لکھا ہے — میڈ اِن چائنا۔ شرٹ کے پیچھے دیکھیں، میڈ اِن چائنا، میڈ اِن ویتنام، میڈ اِن بنگلہ دیش۔ جو بھی یہاں مال بکتا ہے، وہ چین، جاپان، کوریا یا ویتنام میں بنایا جاتا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ فون کے پیچھے ’میڈ اِن چائنا‘ نہ لکھا ہو، ’میڈ اِن بہار‘ لکھا ہو۔ یہاں آپ انناس اُگاتے ہیں، مکّے اُگاتے ہیں، بہار میں مکھانا اُگایا جاتا ہے، مکّے، مچھلی، مختلف پھل، آم، انناس۔میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں — پچھلے 20 سال میں نتیش جی نے کتنے فوڈ پروسیسنگ پلانٹ چلائے؟ کتنے فوڈ پروسیسنگ یونٹ انناس کو پروسیس کرنے والے، آم کو پروسیس کرنے والے، مچھلی کو محفوظ کرنے والے، مکھانا بنانے والے کتنے یونٹ نتیش جی نے یہاں قائم کیے؟

انہوں نے کہا کہ مہاگٹھ بندھن یہاں انتخاب جیتے گا، تعلیم کا کام ہم کریں گے، یونیورسٹی اور کالجز کھولیں گے۔ سرکاری یونیورسٹی، سرکاری کالج، سرکاری اسکول، انگلش میڈیم اسکول ہم کھولیں گے۔ مگر راہل گاندھی بھی آپ سے ایک وعدہ کرنا چاہتے ہیں — جیسے ہی انڈیا اتحاد کی ہماری حکومت بنے گی، دنیا کی سب سے بہترین یونیورسٹی ہم بہار میں آپ کے لیے کھول کر دیں گے۔ لوگ امریکہ، جاپان، کوریا، چین سے بہار کی یونیورسٹی میں آ کر پڑھائی کریں گے اور پھر واپس جا کر کہیں گے کہ دنیا میں سب سے بہترین تعلیم بہار میں ملتی ہے، یہ ہمارا وعدہ ہے آپ سے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande