
مدھوبنی، 09 نومبر (ہ س)۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے اسٹار کیمپینر اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو مدھوبنی ضلع کی بسفی اسمبلی حلقے کے لیے منعقد انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ہری بھوشن ٹھاکر بچول کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ علاقہ حساس ہے، اسے گھس پیٹھیوں کا لانچنگ پیڈ نہیں بننے دینا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ آر جے ڈی اور کانگریس بیرونی لوگوں کو داخل کر کے مقامی عوام کے حقوق چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کارکنوں سے کہا کہ اس بار ہری بھوشن ٹھاکر کو واضح اکثریت سے کامیاب بنانا ہے تاکہ علاقے کی سلامتی اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس- آر جے ڈی کا مہاگٹھ بندھن اقتدار میں آیا تو آنے والی نسلیں ہمیں کوسیں گی، اس لیے ایک بار پھر این ڈی اے کو موقع دینا ضروری ہے۔
وزیرِاعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل کو بہار کے شاندار ماضی پر بدنما داغ لگانے والا قرار دیا اور کہا کہ مہاگٹھ بندھن نے ذات پات کے نام پر سماج کو بانٹا،ذات پات کی بنیاد پر فوجیں کھڑی کیں اور خاندانی مافیا کو تحفظ دیا، جس کی وجہ سے بہار پسماندہ ہو گیا اور نوجوانوں اور کسانوں کی حالت دگرگوں ہو گئی۔ یوگی نے کہا کہ یہی لوگ بہار میں ایک بار پھر جنگل راج لانا چاہتے ہیں اور اس خطرے کو روکنے کا واحد متبادل این ڈی اے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدھوبنی حساس ضلع ہے، یہاں گھس پیٹھیوں کا لانچنگ پیڈ نہیں بننے دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نالندہ، جس نے دنیا کو گیان (علم) دیا، اُس بہار کی سرزمین کو یہ لوگ (کانگریس-راشٹریہ جنتا دل) داغدار کر گئے۔ بہن، بیٹیوں اور تاجروں کی سلامتی پر جو ضرب لگائی گئی، اس کا ذمہ دار یہی اتحاد ہے۔ جلسے میں یوگی نے علاقے کے ثقافتی ورثے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے مدھوبنی تصویریں، اہلِ علم ادیبوں اور مقامی روایات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سب کا احترام صرف این ڈی اے ہی کر رہا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے رام مندر تحریک اور ایودھیا کی ترقی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے کبھی رام للا کی مخالفت کی تھی، انہیں دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے دینا ہے۔ انہوں نے کانگریس، راشٹریہ جنتا دل اور سماجوادی پارٹی کو ’’رام دشمن‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو رام کا نہیں، وہ کسی کام کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ، مسافرخانے اور پرساد تیار کرنے والے مراکز کے نام مذہبی و ثقافتی علامتوں پر رکھے گئے ہیں، جس سے تمام ثقافتی نشانات کو احترام ملا ہے، اور اب سیتا مڑھی میں ماتا جانکی کے مندر کا کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ یہ عقیدت اور آستھا کے احترام کا نتیجہ ہے۔ساتھ ہی انہوں نے مودی اور نتیش کے گیارہ تا بیس سالہ ترقیاتی پروگراموں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ ترقی کے اس سفر کو جاری رکھنے کے لیے این ڈی اے کو ایک بار پھر موقع دیں۔
اس موقع پر اسمبلی سے این ڈی اے کے امیدوار ہری بھوشن ٹھاکر بچول، رکنِ پارلیمنٹ ڈاکٹر اشوک کمار یادو، اتر پردیش حکومت کے سابق وزیر اور متھلا کے انتخابی انچارج ڈاکٹر مہندر سنگھ، راجستھان کے سابق بھارتیہ جنتا پارٹی صدر اور چتوڑگڑھ کے رکنِ پارلیمنٹ سی پی جوشی، ہریانہ حکومت کے وزیر راکیش ناگر، ایم ایل سی گھنشیام ٹھاکر، ضلع صدر مدھوبنی پربھانشو جھا، للن منڈل، سوبودھ چودھری، سیما منڈل، بملا دیوی سمیت دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن