
فڑنویس
اور پوار کے بیانات میں تضاد، اپوزیشن برہم
پونے
، 9 نومبر(ہ س)۔
مہاراشٹر کے پونے میں سرکاری زمین کے ایک
متنازع سودے میں نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار کو بڑا مالی دھچکا
لگا ہے۔ عوامی دباؤ کے بعد اگرچہ زمین کی خریداری کا سودا منسوخ کر دیا گیا، لیکن
ریونیو ڈپارٹمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ کمپنی کو اب بھی بھاری اسٹامپ ڈیوٹی ادا کرنی ہوگی۔
افسران
کے مطابق، کمپنی کو 300 کروڑ مالیت کے لین دین پر 21 کروڑ اسٹامپ ڈیوٹی اور معاہدے
کی منسوخی پر اضافی 21 کروڑ ادا کرنے ہوں گے۔ اس طرح کل 42 کروڑ کی مالی ذمہ داری
کمپنی پر عائد ہو گئی ہے۔
یہ
تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب انکشاف ہوا کہ ریاستی حکومت کی ملکیت والی زمین
کو قانونی تقاضوں کے برخلاف محض اس کی اصل قیمت کے چھٹے حصے پر فروخت کیا جا رہا
تھا۔ مزید یہ کہ ’’آئی ٹی پارک‘‘ کے نام پر سودے کو اسٹامپ ڈیوٹی سے غیر قانونی
چھوٹ دی گئی تھی۔
حکام نے
وضاحت کی کہ سرکاری زمین نجی اداروں کو منتقل نہیں کی جا سکتی، اس لیے معاہدہ
قانوناً کالعدم ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس معاملے نے سرکاری زمین فروخت کے
عمل میں سنگین بدعنوانیوں کو بے نقاب کر دیا ہے اور اجیت پوار کے استعفے کا مطالبہ
کیا۔
نائب وزیر
اعلیٰ اجیت پوار نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس معاہدے کا کوئی علم نہیں
تھا اور پوری کارروائی منسوخ کر دی گئی ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا
کہ ’’منسوخی سے پہلے لین دین مکمل ہونا لازمی ہے‘‘۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’جب تک
اسٹامپ ڈیوٹی ادا نہیں کی جاتی، قانونی طور پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔‘‘
اپوزیشن
لیڈر امباداس دانوے نے حکومت کے مؤقف میں تضاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر
سودا کبھی ہوا ہی نہیں تو اسے منسوخ کیسے کیا جا سکتا ہے؟‘‘
عوامی
ناراضی اس وقت مزید بڑھی جب یہ بات سامنے آئی کہ پارتھ پوار، جو کمپنی کے 99 فیصد
مالک ہیں، ایف آئی آر میں شامل نہیں۔ اس پر وزیر اعلیٰ فڑنویس نے کہا کہ شکایت
کمپنی کے خلاف درج ہے، کسی فرد کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام دستخط
کنندگان کی جانچ کی جا رہی ہے، اور جو ملوث پائے جائیں گے ان کے خلاف قانونی
کارروائی ہوگی۔‘‘
انہوں
نے مزید کہا کہ جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھے گی، مزید افراد کے نام بھی ایف آئی آر میں
شامل کیے جائیں گے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے