
واشنگٹن، 8 نومبر (ہ س)۔ امریکہ میں سرکاری شٹ ڈاون کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے درمیان سپریم کورٹ نے جمعہ کی رات دیر گئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بڑی راحت فراہم کی۔ جسٹس کیتن جی براون جیکسن نے ٹرمپ انتظامیہ کو سپلیمینٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام میں عارضی کٹوتیوں کی اجازت دی۔ جسٹس نے فوری طور پر نچلی عدالت کے حکم پر روک لگا دی۔ نچلی عدالت نے انتظامیہ کو سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام کی پوری رقم مختص کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کی خبر کے مطابق، جج نے وائٹ ہاو¿س کے اقدامات کی قانونی حیثیت پر فیصلہ نہیں دیا۔ اس کے بجائے، انہوں نے سرکاری شٹ ڈاون کے دوران سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام میں کمی کی اجازت طلب کرنے والی حکومت کی درخواست پر غور کرنے کے لیے اپیل کورٹ کو مزید وقت دینے کے نچلی عدالت کے فیصلے پر روک لگا دی۔
انتظامی اسٹے آرڈر اس وقت آیا جب نیویارک، کنساس، پنسلوانیا اور اوریگون سمیت کئی ریاستوں نے اپنے رہائشیوں کو مکمل فوائد جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔ کئی ریاستوں نے اپنی اسکیموں کا اعلان اس دن کیا، جب محکمہ زراعت نے اپنی گائیڈلائن میں یہ صلاح دی کہ وہ جلد ہی اس اسکیم کے لئے فنڈز مہیا کرا سکتا ہے۔
جسٹس جیکسن نے حکم نامے میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ اپیل کورٹ کیس کا جائزہ لے گی اور جلد ہی مکمل فیصلہ سنائے گی۔سپریم کورٹ کی مداخلت نے تقریباً 42 ملین امریکیوں کے لیے بحران پیدا کر دیا ہے۔ 38 دن سے جاری سرکاری شٹ ڈاون سے ملک کا ہر طبقہ پریشان ہے۔ قابل غور ہے کہ امریکہ میں سپلیمینٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام، جسے ایس این اے پی ،اسنیپ، فوڈ اسٹیمپ اور خوراک ٹکٹ بھی کہا جاتا ہے، تقریباً آٹھ میں سے ایک امریکی کو مدد فراہم کرتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد