
استنبول، 8 نومبر (ہ س)۔ ترکیہ نے غزہ جنگ سے متعلق نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت 37 سینئر اسرائیلی حکام کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ استنبول پراسیکیوشن ایجنسی نے جمعہ کو حکم جاری کرتے ہوئے غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں کو ’منظم جرائم‘ قرار دیا۔ اس نے مارچ میں ترکی کی طرف سے تعمیر کیے گئے ترک فلسطین فرینڈشپ ہسپتال پر بمباری کا حوالہ دیا۔
یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری وارنٹ میں کل 37 اسرائیلی مشتبہ افراد کے نام درج ہیں، حالانکہ اس نے مکمل فہرست فراہم نہیں کی۔ اس میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز، قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر اور آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر شامل ہیں۔ صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت نے 2023 میں دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے الزامات کی حمایت کی۔
تاہم اسرائیل نے اسے جدید پروپیگنڈہ مہم قرار دے کر واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے ترک عدلیہ کو ’سیاسی جبر کا آلہ‘ قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک انگریزی پوسٹ میں سار نے کہا، ایردوان کے ملک میں، عدلیہ طویل عرصے سے سیاسی مخالفین کو خاموش کرنے اور صحافیوں، ججوں اور میئرز کو حراست میں لینے کا آلہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ استنبول کے پراسیکیوٹر آفس نے استنبول کے میئر کی حالیہ گرفتاری کا منصوبہ محض اس لیے بنایا کہ اس نے ایردوان کے خلاف الیکشن لڑنے کی ہمت کی۔ وہ اکریم امامو اوغلو کا حوالہ دے رہے تھے، جنہیں مارچ میں حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیل کے سابق وزیر خارجہ ایویگڈور لائبرمین نے بھی ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سینئر اسرائیلی حکام کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ ’’ واضح کرتے ہیں کہ ترکی کو غزہ کی پٹی میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر کیوں موجود نہیں ہونا چاہیے۔
دریں اثنا، فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے انصاف کی طرف ایک قابل ستائش قدم قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی امن منصوبے کے تحت 10 اکتوبر سے غزہ میں جنگ بندی نافذ ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد