اسرائیل غزہ کی امداد کی نگرانی نہیں کرے گا: امریکی عہدے دارکی وضاحت
واشنگٹن،08نومبر(ہ س)۔ایک امریکی عہدے دار نے بتایا ہے کہ امریکی فوج کے زیرِ قیادت قائم رابطہ مرکز جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں امن منصوبے پر عمل درآمد کی ذمے داری سونپی گئی ہے، اب اسرائیل کی جگہ لے گا اور غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امدا
اسرائیل غزہ کی امداد کی نگرانی نہیں کرے گا: امریکی عہدے دارکی وضاحت


واشنگٹن،08نومبر(ہ س)۔ایک امریکی عہدے دار نے بتایا ہے کہ امریکی فوج کے زیرِ قیادت قائم رابطہ مرکز جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں امن منصوبے پر عمل درآمد کی ذمے داری سونپی گئی ہے، اب اسرائیل کی جگہ لے گا اور غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد کی نگرانی کا کام سنبھالے گا۔ یہ بات آج ہفتے کے روز بتائی گئی۔عہدے دار کے مطابق ذمے داری کی منتقلی کا عمل جمعے کو مکمل ہوا جس کے بعد اب اسرائیلی فریق مکالمے کا حصہ بن گیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس سلسلے میں فیصلے ایک وسیع تر اتھارٹی کے ذریعے کیے جائیں گے۔

اخبار نے مزید بتایا کہ کئی ایسے افراد جنھیں مرکز کے ابتدائی ہفتوں کی کارروائیوں کا علم ہے، انھوں نے اسے غیر منظم اور غیر فیصلہ کن قرار دیا۔کئی با خبر ذرائع کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں اسرائیل کا کردار ثانوی ہو گیا ہے ... یعنی اب وہ یہ طے نہیں کرے گا کہ غزہ میں انسانی امداد کس طرح اور کن شرائط پر داخل ہو گی، بلکہ یہ ذمے داری امریکی قیادت میں قائم سول و عسکری رابطہ مرکز نے سنبھال لی ہے۔یوں، امدادی کارروائیوں کا نظام اسرائیلی فوج کی حکومتی سرگرمیوں کے رابطہ یونٹ (COGAT) سے منتقل ہو کر جنوبی اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب قائم نئے سول و عسکری مرکز کو دے دیا گیا ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کی جانب سے غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔یہ مرکز جو امریکہ کی قیادت میں قائم کیا گیا ہے، 40 سے زائد ممالک اور تنظیموں پر مشتمل ہے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ 10 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ بندی سے قبل ... جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت نافذ ہوئی ... امریکہ اور اسرائیل یہ چاہتے تھے کہ اقوامِ متحدہ غزہ ہیومنیٹیرین فاو¿نڈیشن کے ذریعے امدادی کارروائیاں انجام دے۔تاہم اقوامِ متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا، اس کے غیر جانب دار ہونے پر سوال اٹھائے اور الزام لگایا کہ اس کا تقسیمی ماڈل امداد کو عسکری رنگ دیتا ہے اور مقامی آبادی کو بے دخلی پر مجبور کرتا ہے۔اب تک اسرائیلی فوج نے صرف دو گزر گاہیں کھولی ہیں جن کے ذریعے امداد غزہ میں داخل ہو رہی ہے۔ زیادہ تر سامان جنوب میں کرم ابو سالم کے راستے پہنچتا ہے۔شمالی غزہ کے لیے ستمبر کے آغاز سے اب تک کوئی براہِ راست امدادی قافلہ نہیں پہنچا۔اقوامِ متحدہ کے مطابق، ان ٹرکوں میں سے بہت سے تجارتی سامان لے کر جاتے ہیں ... یعنی وہ اشیائ جو غزہ کی منڈیوں میں فروخت کے لیے رکھی جاتی ہیں اور زیادہ تر لوگ انھیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande