امریکہ کا غزہ میں جنگی جرائم سے متعلق شواہد ملنے کا دعویٰ
واشنگٹن،08نومبر(ہ س)۔غزہ کی پٹی میں دو برس کی خون ریز جنگ کے بعد پانچ سابق امریکی ذمے داران نے ایک اہم انکشاف کیا ہے۔ ان ذمے داران کے مطابق کہ امریکہ نے گزشتہ سال ایسی خفیہ معلومات جمع کیں جن سے ظاہر ہوا کہ اسرائیلی فوج کے قانونی مشیروں نے خبردار ک
اسرائیل غزہ کی امداد کی نگرانی نہیں کرے گا: امریکی عہدے دارکی وضاحت


واشنگٹن،08نومبر(ہ س)۔غزہ کی پٹی میں دو برس کی خون ریز جنگ کے بعد پانچ سابق امریکی ذمے داران نے ایک اہم انکشاف کیا ہے۔ ان ذمے داران کے مطابق کہ امریکہ نے گزشتہ سال ایسی خفیہ معلومات جمع کیں جن سے ظاہر ہوا کہ اسرائیلی فوج کے قانونی مشیروں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی بعض کارروائیاں، جو امریکی ساختہ ہتھیاروں سے کی گئیں ... جنگی جرائم کے الزامات کو تقویت دے سکتی ہیں۔امریکی ذمے داران کے مطابق یہ معلومات امریکی فیصلہ سازوں کے لیے حیران کن تھیں کیونکہ انھوں نے اشارہ دیا کہ اسرائیلی فوج کے اندر ہی اپنی کارروائیوں کی قانونی حیثیت پر شکوک پائے جاتے ہیں۔ یہ اسرائیل کے سرکاری موقف سے متصادم بات تھی جو ہمیشہ اپنی کارروائیوں کا دفاع کرتا آیا ہے۔

دو امریکی ذمے داران کے مطابق یہ معلومات وسیع سطح پر اس وقت سامنے آئیں جب سابق صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے آخری مہینوں میں، دسمبر 2024 میں کانگریس کو بریفنگ سے قبل ان کا اشتراک کیا گیا۔امریکی حکام نے بتایا کہ شہریوں کی زیادہ ہلاکتوں نے قانونی خدشات کو بڑھایا کہ شاید اسرائیل کی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قوانین کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں۔ تاہم ان خفیہ رپورٹوں میں ان مخصوص واقعات کی نشان دہی نہیں کی گئی جن کے سبب اسرائیلی مشیر تشویش میں مبتلا ہوئے۔

ان انکشافات کے بعد قومی سلامتی کونسل میں بین الادارتی اجلاس ہوا، جہاں مختلف اداروں کے مشیروں نے غور کیا کہ ان نتائج پر کیا ردِ عمل دینا چاہیے۔ اگر امریکہ با ضابطہ طور پر اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتا تو امریکی قانون کے تحت اسے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی اور انٹیلی جنس تعاون روکنا پڑتا۔دسمبر میں ہونے والی ان مشاورتوں میں وزارتِ خارجہ، دفاع، انٹیلی جنس ادارے اور وائٹ ہاو¿س کے نمائندے شامل تھے۔ بائیڈن کو بھی اس معاملے پر آگاہ کیا گیا۔تین سابق ذمے داران کے مطابق بحث کے بعد امریکی قانونی ماہرین نے کہا کہ چونکہ واشنگٹن کے پاس اپنے براہِ راست شواہد موجود نہیں جو اسرائیل کے جانب سے شہریوں یا امدادی اہل کاروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کو ثابت کریں، اس لیے امریکہ کے لیے اسرائیل کو ہتھیار اور معلومات فراہم کرنا قانونی طور پر ممکن ہے۔بعض اعلیٰ حکام کو اندیشہ تھا کہ اگر امریکہ اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتا تو اسے فوجی امداد روکنی پڑتی، جس سے حماس کو تقویت مل سکتی تھی اور جنگ بندی کے مذاکرات متاثر ہو سکتے تھے۔

تاہم بائیڈن انتظامیہ کے کچھ عہدے داروں نے اس موقف پر ناراضی ظاہر کی۔ ان کا خیال تھا کہ امریکہ کو اسرائیلی خلاف ورزیوں اور ان میں اپنے کردار پر زیادہ سخت موقف اختیار کرنا چاہیے۔رپورٹ کے مطابق جب ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اقتدار سنبھالا تو بائیڈن ٹیم نے انہیں بھی اس خفیہ معلومات سے آگاہ کیا، مگر نئی انتظامیہ نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی اور اسرائیل کی کھلی حمایت کی پالیسی جاری رکھی۔یہ بھی بتایا گیا کہ اس سے پہلے ہی امریکی وزارتِ خارجہ کے بعض قانونی مشیروں نے سابق وزیرِ خارجہ اینٹنی بلینکن کو متنبہ کیا تھا کہ اسرائیل ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو، سابق وزیرِ دفاع ایوان گیلنٹ اور حماس کے رہنما محمد الضیف کے خلاف غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande