یوگانڈا کے خوفناک جنگی رہنما جوزف کو نی پر جنگی جرائم کے الزامات عائد
یوگانڈا کے خوفناک جنگی رہنما جوزف کو نی پر جنگی جرائم کے الزامات عائد ہیگ، 7 نومبر (ہ س)۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے یوگانڈا کے بدنام زمانہ جنگی رہنما جوزف کو نی پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی باضابطہ تصدیق ک
یوگانڈا کے بدنام زمانہ جنگی رہنما جوزف کو نی


یوگانڈا کے خوفناک جنگی رہنما جوزف کو نی پر جنگی جرائم کے الزامات عائد

ہیگ، 7 نومبر (ہ س)۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے یوگانڈا کے بدنام زمانہ جنگی رہنما جوزف کو نی پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ عدالت نے کو نی پر 39 مقدمات میں الزامات عائد کیے ہیں، جن میں قتل، زیادتی، بچوں کو فوجی کے طور پر استعمال کرنا، جنسی غلامی اور جبری حمل جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔

کو نی، جو لارڈز ریزسٹنس آرمی (ایل آر اے) کا رہنما ہے، گزشتہ دو دہائیوں سے فرار ہے۔ اس پر 2002 سے 2005 کے درمیان کیے گئے جرائم کے لیے مقدمہ چلایا جائے گا۔ آئی سی سی نے 2005 میں ہی اس کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا، جس کی وجہ سے وہ عدالت کا سب سے پرانا فرار ہونے والا مجرم بن گیا ہے۔

عدالت نے کو نی کے وکلاء کی طرف سے سماعت موخر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کے الزامات ثبوت کے معیار پر پورا اترتے ہیں۔ ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا، ’’عدالت کو کافی ثبوت ملے ہیں کہ جوزف کو نی نے شہریوں پر حملے کرنے، ان کا قتل، ظلم و ستم، املاک کی لوٹ مار اور خواتین و بچوں کے اغوا کے احکامات جاری کیے تھے۔‘‘

عدالت نے یہ بھی کہا کہ کو نی پر ذاتی طور پر بھی 10 جرائم کے الزامات ہیں، جو اس کی دو جبری بیویوں سے متعلق ہیں۔ ان جرائم میں غلامی، جبری شادی، جبری حمل، تشدد اور عمر اور جنس کی بنیاد پر ظلم و ستم شامل ہیں۔ استغاثہ نے عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کو نی کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی جانب ’’اہم قدم‘‘ ہے۔ استغاثہ نے کہا، ’’یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ جوزف کو نی کی گرفتاری ہوتے ہی ان کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکے گا۔‘‘

جوزف کو نی نے 1980 کی دہائی کے اواخر میں حکومت کا تختہ پلٹنے کے ارادے سے ایل آر اے کی بنیاد رکھی تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق، اس کی قیادت میں یوگانڈا میں تقریباً ایک لاکھ افراد قتل ہوئے اور ہزاروں شہری بے گھر ہوئے۔ حالانکہ اب ایل آر اے تقریباً ختم ہو چکی ہے، مگر کو نی ابھی بھی انصاف سے دور ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande