ٹرمپ کا دعویٰ - ایران امریکی پابندیاں ہٹانے کی درخواست کر رہا ہے
واشنگٹن، 7 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے حال ہی میں ان سے رابطہ کرکے پوچھا کہ کیا امریکہ اس پر عائد سخت اقتصادی پابندیاں ہٹا سکتا ہے۔ٹرمپ نے یہ انکشاف فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ امریکی صدر نے یہ بھی واضح
Trump claims Iran is requesting the lifting of US sanctions


واشنگٹن، 7 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے حال ہی میں ان سے رابطہ کرکے پوچھا کہ کیا امریکہ اس پر عائد سخت اقتصادی پابندیاں ہٹا سکتا ہے۔ٹرمپ نے یہ انکشاف فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

امریکی صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ پابندیاں ہٹانے کے لیے سب سے پہلے ایران کو اپنی ”جارحانہ سرگرمیاں“ روکنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا،”ایران کے لوگ فون کر رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں، کیا ہم پابندیاں اٹھا سکتے ہیں؟ وہ پریشان ہیں۔ لیکن دیکھئے، میں نے پہلے ہی بتا دیا ہے، جب تک وہ میزائل بنانا بند نہیں کرتے یا جوہری معاہدے کی تعمیل نہیں کرتے، ہم اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔“

ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کی معیشت امریکی پابندیوں سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یہ پابندیاں2018 میں جنہیں ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ ایران جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) سے امریکہ کے دستبردار ہونے کے بعد دوبارہ نافذ کئے گئے تھے۔ ان پابندیوں نے ایران کی تیل کی برآمدات میں نصف سے زیادہ کم کر دیا ہے اور ملک میں افراط زر کو 40 فیصد سے اوپر پہنچادیا ہے۔

ایرانی حکام نے ٹرمپ کے اس دعوے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ایران طویل عرصے سے پابندیوں کو ”معاشی دہشت گردی“ قرار دیتا رہا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر پابندیاں نہیں ہٹائی گئیں تو ان کا ملک ”تمام متبادل کھلے رکھے گا“۔

غور طلب ہے کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں ایران کے خلاف ”زیادہ سے زیادہ دباو“ کی پالیسی پر عمل کیاتھا، جس کے تحت پابندیاں مزید سخت کی گئیں۔ ٹرمپ نے 2020 میں ایران کے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بھی حکم دیا تھا۔ فی الحال، ٹرمپ انتظامیہ مغربی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، لیکن اسرائیل اور حماس کے تنازعہ اور ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے کردار نے اس کوشش میں پیچیدگیاں بڑھا دی ہیں۔

وائٹ ہاوس کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق، ”کسی بھی مذاکرات کے لیے ایران کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔ ہم ان کے میزائل پروگرام اور علاقائی عدم استحکام کو برداشت نہیں کریں گے۔“

دریں اثنا، ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے بیان ”امریکی عوام“ کے لئے ہے، جہاں ریپبلکن حامی ان کے ایران مخالف موقف کو سراہتے ہیں۔ ایران نے حال ہی میں عندیہ دیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی بھی پیش رفت امریکی پابندیوں سے نجات کے بغیر مشکل ہے۔ دریں اثنا، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کافی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande